میں اور شہر
سڑکوں پہ بے شمار گلِ خوں پڑے ہوئے
پیڑوں کی ڈالیوں سے تماشے جھڑے ہوئے
کوٹھوں کی ممٹیوں پہ حسیں بت کھڑے ہوئے
سنسان ہیں مکان کہیں در کھلا نہیں
کمرے سجے ہوئے ہیں مگر راستا نہیں
ویراں ہے پورا شہر کوئی دیکھتا نہیں
آواز دے رہا ہوں کوئی بولتا نہیں
Similar Threads:
Bookmarks