اے دوست یہاں ویرانوں کو گلزار سمجهنا پڑتا ہے
کچه اونچی نیچی راہوں کو ہموار سمجهنا پڑتا ہے
احساس کے الٹے پاوں سے جب چلتے چلتے تهک جائیں
تو راہگزر کو اے راہی..!! دیوار سمجهنا پڑتا ہے
مجروح معیشت کے ہاتهوں انسان کا اب یہ عالم ہے
ہر زخم لگانے والے کو غمخوار سمجهنا پڑتا ہے