توٗ
وہاں، جس جگہ پر صدا سو گئی ہے
ہر اک سمت اونچے درختوں کے جھنڈ
ان گنت سانس روکے ہوئے چُپ کھڑے ہیں
جہاں ابر آلود شام اُڑتے لمحوں کو روکے ابد بن گئی ہے
وہاں، عشقِ پیچاں کی بیلوں میں لپٹا ہوا اک مکاں ہو!
اگر میں کبھی راہ چلتے ہوئے اس مکاں کے دریچوں کے نیچے سے گزروں
تو اپنی نگاہوں میں اک آنے والے مسافر کی
دھُندلی تمنّا لیے توٗ کھڑی ہو!!
Similar Threads:
Bookmarks