قفسِ رنگ
بہت دن ہوئے
میں نے اک بادلوں سے بھری صبح کو
خوابگہ کے دریچے سے جھانکا
تو پائیں چمن کا ہر اک پھول
حیرت زدہ لڑکیوں کی لجائی ہوئی آنکھ کی طرح
میری طرف تک رہا تھا!!
مجھے بھول کر
اپنے بستے گھروندوں میں ہنستی ہوئی لڑکیو!
مجھ کو اس بادلوں سے بھری صبح کے
گہری حیرت میں گُم، شرم آلود پھولوں کی مانند
تمھیں دیکھ کر کانپ اُٹھنے کی
وہ اوّلیں ساعتیں یاد ہیں
Similar Threads:
Bookmarks