Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
میرے ملنے والے



وہ در کھلا میرے غمکدے کا
وہ آ گئے میرے ملنے والے
وہ آ گئی شام، اپنی راہوں میں
فرشِ افسردگی بچھانے
وہ آ گئی رات چاند تاروں کو
اپنی آزردگی سنانے
وہ صبح آئی دمکتے نشتر سے
یاد کے زخم کو منانے
وہ دوپہر آئی آستیں میں
چھپائے شعلوں کے تازیانے
یہ آئے سب میرے ملنے والے
کہ جن سے دن رات واسطا ہے
پہ کون کب آیا، کب گیا ہے
نگاہ و دل کو خبر کہاں ہے
خیال سوئے وطن رواں ہے
سمندروں کی ایال تھامے
ہزار وہم و گماں سنبھالے
کئی طرح کے سوال تھامے

بیروت 1980ء
٭٭٭

Umda Intekhab
Sharing ka shkariya