Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

(2)

"اسی انداز سے چل بادِ صبا آخرِ شب"


یاد کا پھر کوئی دروازہ کھُلا آخرِ شب
دل میں بکھری کوئی خوشبوئے قبا آخرِ شب

صبح پھوٹی تو وہ پہلو سے اُٹھا آخرِ شب
وہ جو اِک عمر سے آیا نہ گیا آخرِ شب

چاند سے ماند ستاروں نے کہا آخرِ شب
کون کرتا ہے وفا، عہدِ وفا آخرِ شب

لمسِ جانانہ لیے، مستیِ پیمانہ لیے
حمدِ باری کو اٹھے دستِ دعا آخرِ شب

گھر جو ویراں تھا سرِ شام وہ کیسے کیسے
فرقتِ یاد نے آباد کیا آخرِ شب

جس ادا سے کوئی آیا تھا کبھی اولِ شب
"اسی انداز سے چل بادِ صبا آخرِ شب"

ماسکو اکتوبر، 1978ء
٭٭٭



Umda Intekhab
Sharing ka shkariya