Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
غزل




پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے

پھر اپنی نظر شاید تا حدِّ نظر جائے

صحرا پہ لگے پہرے اور قفل پڑے بن پر
اب شہر بدر ہو کر دیوانہ کدھر جائے

خاکِ رہِ جاناں پر کچھ خوں تھا گِرو اپنا
اس فصل میں ممکن ہے یہ قرض اتر جائے

دیکھ آئیں چلو ہم بھی جس بزم میں سنتے ہیں
جو خندہ بلب آئے وہ خاک بسر جائے

یا خوف سے در گزریں یا جاں سے گزر جائیں
مرنا ہے کہ جینا ہے اِک بات ٹھہر جائے

21، نومبر 1983ء
٭٭٭

Umda Intekhab
Sharing ka shkariya