
Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
Umda Intekhabجرسِ گُل کی صدا
اس ہوس میں کہ پکارے جرسِ گل کی صدا
دشت و صحرا میں صبا پھرتی ہے یوں آوارہ
جس طرح پھرتے ہیں ہم اہلِ جنوں آوارہ
ہم پہ وارفتگیِ ہوش کی تہمت نہ دھرو
ہم کہ رمازِ رموزِ غمِ پنہانی ہیں
اپنی گردن پہ بھی ہے رشتہ فگن خاطرِ دوست
ہم بھی شوقِ رہِ دلدار کے زندانی ہیں
جب بھی ابروئے درِ یار نے ارشاد کیا
جس بیاباں میں بھی ہم ہوں گے چلے آئیں گے
در کھُلا دیکھا تو شاید تمہیں پھر دیکھ سکیں
بند ہو گا تو صدا دے کے چلے جائیں گے
جولائی 1970ء
٭٭٭
Sharing ka shkariya![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)



Reply With Quote
Bookmarks