Umda Intekhabتہ بہ تہ دل کی کدورت
میری آنکھوں میں امنڈ آئی تو کچھ چارہ نہ تھا
چارہ گر کی مان لی
اور میں نے گرد آلود آنکھوں کو لہو سے دھو لیا
میں نے گرد آلود آنکھوں کو لہو سے دھو لیا
اور اب ہر شکل و صورت
عالمِ موجود کی ہر ایک شے
میری آنکھوں کے لہو سے اس طرح ہم رنگ ہے
خورشید کا کندن لہو
مہتاب کی چاندی لہو
صبحوں کا ہنسنا بھی لہو
راتوں کا رونا بھی لہو
ہر شجر مینارِ خوں، ہر پھول خونیں دیدہ ہے
ہر نظر اک تارِ خوں، ہر عکس خوں مالیدہ ہے
موجِ خوں جب تک رواں رہتی ہے اس کا سرخ رنگ
جذبۂ شوقِ شہادت، درد، غیظ و غم کا رنگ
اور تھم جائے تو کجلا کر
فقط نفرت کا، شب کا، موت کا،
ہر اک رنگ کے ماتم کا رنگ
چارہ گر ایسا نہ ہونے دے
کہیں سے لا کوئی سیلابِ اشک
آبِ وضو
جس میں دھُل جائیں تو شاید دھُل سکے
میری آنکھوں، میری گرد آلود آنکھوں کا لہو ....
8 اپریل 1971
٭٭٭
Sharing ka shkariya![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks