Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
غزل



ہم سادہ ہی ایسے تھے، کی یوں ہی پذیرائی

جس بار خزاں آئی، سمجھے کہ بہار آئی

آشوبِ نظر سے کی ہم نے چمن آرائی
جو شے بھی نظر آئی، گل رنگ نظر آئی

امیدِ تلطف میں رنجیدہ رہے دونوں
تو اور تری محفل، میں اور مری تنہائی

یک جان نہ ہو سکیے، انجان نہ بن سکیے
یوں ٹوٹ گئی دل میں شمشیرِ شناسائی

اس تن کی طرف دیکھو جو قتل گہِ دل ہے
کیا رکھا ہے مقتل میں، اے چشمِ تماشائی
٭٭٭



٭٭٭


Umda Intekhab
Sharing ka shkariya