٭٭٭


دیوارِ شب اور عکسِ رُخِ یار سامنے

پھر دل کے آئینے سے لہو پھوٹنے لگا
پھر وضعِ احتیاط سے دھندلا گئی نظر
پھر ضبطِ آرزو سے بدن ٹوٹنے لگا


1966ء
٭٭٭



Similar Threads: