غم نہ کر، غم نہ کر
درد تھم جائے گا غم نہ کر، غم نہ کر
یار لوٹ آئیں گے، دل ٹھہر جائے گا، غم نہ کر، غم نہ کر
زخم بھر جائے گا،
غم نہ کر، غم نہ کر
دن نکل آئے گا
غم نہ کر، غم نہ کر
ابر کھُل جائے گا، رات ڈھل جائے گی
غم نہ کر، غم نہ کر
رُت بدل جائے گی
غم نہ کر، غم نہ کر
جون 1965ء
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks