غزل
حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے
سر پر ہیں خداوند سرِ عرش خدا ہے
کب تک اسے سینچو گے تمنائے ثمر میں
یہ صبر کا پودا تو نہ پھولا ہے نہ پھلا ہے
ملتا ہے خراج اس کو تری نانِ جویں سے
ہر بادشہِ وقت ترے در کا گدا ہے
ہر ایک عقوبت سے ہے تلخی میں سوا تر
وہ رنج جو نا کردہ گناہوں کی سزا ہے
احسان لیے کتنے مسیحا نفسوں کے
کیا کیجیے دل کا، نہ جلا ہے نہ بجھا ہے
اکتوبر 77ء
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks