بہت دنوں میں کہیں ہجرِ ماہ و سال کے بعد
رُکا ہوا ہے زمانہ ترے وصال کے بعد
کسی نے پھر ہمیں تسخیر کر لیا شاید
کوئی مثال تو آئی تری مثال کے بعد
عجیب حبس کے عالم میں چل رہی تھی ہوا
ترے جواب سے پہلے، مرے سوال کے بعد
ہمیں جو چُپ کے دُھندلکوں سے جھانکتی تھی بہت
وہ آنکھیں دیکھنے والی ہیں عرضِ حال کے بعد
ہم اہلِ خواب کی مجبوریاں سمجھتے ہیں
سو ہم نے کچھ نہیں سوچا ترے خیال کے بعد
سلیمؔ ہم نے اک ایسا بھی دن گزارا ہے
کہ جیسے شام کا منظر کہیں زوال کے بعد
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote





Bookmarks