Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو

زمیں تو ایک سی ہو گی، سفر کہیں کا بھی ہو

بس ایک شب کی رفاقت کا خواب ہیں دونوں
مکیں کہیں کا بھی ہو اور گھر کہیں کا بھی ہو

تمام راہیں اُسی رہ گُزر سے ملتی ہیں
پتا تو ایک ہی ہے، نامہ بَر کہیں کا بھی ہو

پسِ حکایتِ غم ایک سی کہانیاں ہیں
صدائے گریہ سنو! نوحہ گر کہیں کا بھی ہو

سلیمؔ خاک سے نزدیک تر ملے گا تمہیں
ستارا مطلعِ افلاک پر کہیں کا بھی ہو
٭٭٭




Nice Sharing .....
Thanks