Originally Posted by intelligent086 ہم دل میں تری چاہ زیادہ نہیں رکھتے لیکن تجھے کھونے کا ارادہ نہیں رکھتے کچھ ایسے سُبک سر ہوئے ہم اہلِ مسافت منزل کے لئے خواہشِ جادہ نہیں رکھتے وہ تنگیِ خلوت ہوئی اب تیرے لئے بھی دل رکھتے ہوئے سینہ کُشادہ نہیں رکھتے کس قافلۂ چشم سے بچھڑے ہیں کہ اب تک جُز دَر بدری کوئی لبادہ نہیں رکھتے کچھ لغزشیں قدموں سے نکلتی نہیں ورنہ بے وجہ طرف داریِ بادہ نہیں رکھتے ہم لوگ سلیمؔ اتنے خسارے میں رہے ہیں اب پیشِ نظر کوئی افادہ نہیں رکھتے ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks