
Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
Nice Sharing.....کس گھاٹ اُترنا تھا لبِ جُو نکل آئے
پھر شام ہوئی دشت میں آہو نکل آئے
اُڑنے لگی دیوارِ قفس سے کوئی تحریر
یا تیرے اسیروں ہی کے بازو نکل آئے
اس ڈر سے میں سویا نہیں نیندوں کے سفر میں
کب میرے تعاقب میں وہ خوشبو نکل آئے
پھر عدل کی زنجیر ہلا دی ہے کسی نے
پھر وعدۂ فردا پہ ترازو نکل آئے
ہم صبر کی تلقین کیا کرتے تھے جس کو
اب کے اُسے دیکھا ہے تو آنسو نکل آئے
آنکھوں سے الجھنے لگا ہے پھر جوہرِ گریہ
اِس عالمِ وحشت میں اگر تُو نکل آئے
آئے جو سلیمؔ اب سرِ فہرست سخن ہم
کچھ حفظِ مراتب کے بھی پہلو نکل آئے
٭٭٭
Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)



Reply With Quote
Bookmarks