google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 6 of 6

    Thread: مظلوم اونٹ کی کہانی

    1. #1
      Family Member www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 Forum Guru's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Location
      Pakistan
      Posts
      1,069
      Threads
      232
      Thanks
      0
      Thanked 34 Times in 30 Posts
      Mentioned
      43 Post(s)
      Tagged
      2895 Thread(s)
      Rep Power
      82

      Pen مظلوم اونٹ کی کہانی



      آج کی کہانی بچوں کے نام:پیارے بچو!!!!سندھ کے ریگستانی علاقے میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا.یہ کہانی اس گاؤں کے ایک لڑکے کی ہے جس کانام خدا بخش تھا. سب گاؤں والے خدابخش کو بخشو کے نام سےپکارتے تھےیہ گاؤں صحرائے تھر کے ساتھ لگتا تھا جس کی وجہ سے گاؤں والوں کے لئے پینے کا پانی حاصل کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا. گاؤں کے لوگ اپنی زندگیوں کا قیمتی وقت پانی کی تلاش میں گزار دیتے تھے، کبھی سال میں ایک آدھ بار بارش ہو جاتی تھی اور پانی گڑھوں یا تالابوں کی شکل میں جمع ہو جاتا تو گاؤں والے وہاں سے پانی حاصل کرتے. گاؤں میں کئی جگہوں پر سینکڑوں فٹ گہرے کنویں تھے. گاؤں والوں کو کئی کئی میل کا سفر طے کر کے پانی لینے جانا پڑتا. ان ساری مشکلات میں وہ اونٹوں کی مدد لیتے تھے کینونکہ صحرا میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا اونٹوں کے بغیر ممکن نہیں اس لئے گاؤں کے اکثر لوگوں کے پاس اونٹ تھے.بخشو جس کے بارے میں آپ نے اوپر پڑھا اُس کے باپ نے بھی دو اونٹ پال رکھے تھے. یہ اونٹ ان کے مختصر سے کنبے کا حصہ بن چکے تھے. بخشو کے باپ کو ان اونٹوں سے بہت پیارتھا. وہ انکو اپنے ہاتھوں سے دانہ ڈالتا اور تو اور بخشو کی ماں بھی ان کا بہت خیال رکھتی تھی.مگر میرے پیارے دوستو!!!!!!بخشو کی عادت اپنے والدین سے بالکل مختلف تھی. اس کا دماغ ہر وقت شرارتوں میں لگا رہتا. وہ اکثر ان اونٹوں کے چارے میں مٹی ملا دیتا، کبھی ان کے پینے کے پانی میں صابن گھول دیتا، بخشو کا باپ اونٹوں کو چرانے کے لئے جنگل میں چھوڑتا اور بخشو کو انکی نگرانی پر لگا دیتا. یہ موقع بخشو کے لئے سنہری موقع ہوتا تھا. وہ اس موقع سے خوب فائدہ اُٹھاتا. بخشو چھوٹے چھوٹے پتھر جمع کر کے کسی درخت پر چڑھ جاتا اور نشانہ لے لے کرمارتا، بیچارے اونٹ درد سے بلبلاتے اور ان کی درد بخشو کو بہت مزہ دیتی تھی. بعض اوقات تو خارش کی وجہ سے اونٹوں کے جسم پر کہیں کہیں زخم بھی ہو جاتے تھے، بخشو غلیل سے انہی زخموں پر نشانہ لگاتا، اونٹ اُچھل کر اِدھراُدھر بھاگتے تو بخشو کو بڑا مزہ آتا.بخشو کے چچا نے جب اُسے ایسی حرکتیں کرتے ہوئے دیکھا تو اُس کو اس سب سے منع کیا اور اُسے ہدایت کی کہ یہ بے زبان جانوربد دُعائیں دیتے ہیں، ان کی بد دُعا لگ جاتی ہے پر بخشو نے اس نصیحت پے کوئی کان نا دھرا اور اپنی ہرکتوں سے باز نہ آیا. ایک دن گاؤں کے ایک بزرگ نے بخشو کی یہ حرکت دیکھی تو اسے سمجھاتے ہوئے کہا بابا کینہ شتر اونٹ کی دشمنی سے ڈر، جب یہ بے زبان جانور اپنا غصّہ نکالنے پر آتا ہے تو جان لے کر ہی چھوڑتا ہے.ُپیارے بچو ایک اور خاص بات..بخشو کے گاؤں میں کوئی مدرسہ نہیں تھا، اس کا سارا دن انہی شرارتوں میں گزر جاتا تھا، اس کے ہم عمر بھی اسی کی طرح جنگل میں اونٹ چراتے تھے اور شرارتیں کرتے تھے، ایک دن مغرب کے وقت یہ لڑکے اونٹ چرا کر گاؤں کو لَوٹ کر آ رہے تھے کہ ان کے کانوں میں یہ بات پڑی کہ گاؤں کی مسجد میں نئے امام صاحب آئے ہیں، بچے صرف انکو دیکھنے کے شوق میں نماز پڑھنے چلے گئے، دیکھا تو ایک سفید عمامہ والے باوقار مولانا صاحب مصلح پر تھے.مولانا صاحب نے بڑے اچھی آواز میں قرات کی، نمازیوں کو بڑا مزہ آیا، نماز کے بعد مولوی صاحب نے اعلان کیا کہ کل سے یہاں بچوں کے لئے صبح قرآن مجید کی تعلیم کا آغاز ہو گا، نمازی حضرات اپنے اپنے بچوں کو داخل کرائیں تا کہ ان کے بچے قرآن مجید کی تعلیم سے محروم نہ رہیں، عشاء کی نماز کے بعد قرآن مجید کا درس ہوا کرے گا.اگلے دن بخشو اور اس کے کئی دوستوں کو امام صاحب کے پاس پڑھنے کے لئے بٹھا دیا گیا، انکو تو الف با بھی نہیں آتی تھی، امام صاحب نے انہیں نورانی قاعدا شروع کروا دیا، رات کو مولوی صاحب درسِِ قرآن میں اچھی اچھی باتیں بتاتے جس سے لوگوں کی اصلاح ہونے لگی، ایک دن مولوی صاحب نے بخشو اور اس کے دوستوں کو جنگل میں اونٹوں کے ساتھ شرارتیں کرتے ہوئے دیکھ لیا، اس وقت تو کچھ نہ بولے مگر رات کو درسِ قرآن میں انہوں نے موقع کی مناسبت سے یہ واقع سنایا:ایک دن حضور نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلّم نے پوچھا اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ايک انصاری صحابی نے آکر عرض کيا يہ ميرا اونٹ ہے۔آپ صلی اللہ عليہ وسلّم نے فرمايا جس اللہ نے تمہيں اس کا مالک بنايا ہے، تم اس اونٹ کے بارے ميں اللہ سے نہيں ڈرتے، يہ اونٹ تمہاری شکايات کر رہا ہے، تم اس کو بھوکا رکھتے ھو اس سے اسکی طاقت سے زيادہ کام ليتے ہو۔اس کے بعد وہ انصاری صحابی اونٹ کا زيادہ خيال رکھنے لگے اس کو چارہ بھی زيادہ ديتے اور اس کو آرام کا موقع بھی ديتے۔امام صاحب سے يہ واقع سن کر بخشو اور اس کے دوستوں کو بہت اثرہوا اس لئے کہ روزانہ اللہ اور اس کے پيارے حضور نبی صلی اللہ عليہ وسلّم کی باتيں سن سن کر انکے دلوں ميں اللہ اور پيارے حضور نبی صلی اللہ عليہ وسلّم کی محبت دل ميں بيٹھ گئی تھی.بخشو اور اس کے دوستوں نے اس کے بعد اونٹوں کوکبھی نہيں تنگ کيا.تو پیارے دوستو اپنےآپ بھی وعدہ کر لو کہ آج کے بعد کسی بے زبان جانور کو تنگ نہیں کرو گے اور انکا بھی اتنا ہی خیال رکھو گے جتنا اپنا رکھتے ہو.


      Similar Threads:



    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      298
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6321 Thread(s)
      Rep Power
      121

      Re: مظلوم اونٹ کی کہانی

      KHoob


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مظلوم اونٹ کی کہانی

      Quote Originally Posted by Forum Guru View Post


      آج کی کہانی بچوں کے نام:پیارے بچو!!!!سندھ کے ریگستانی علاقے میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا.یہ کہانی اس گاؤں کے ایک لڑکے کی ہے جس کانام خدا بخش تھا. سب گاؤں والے خدابخش کو بخشو کے نام سےپکارتے تھےیہ گاؤں صحرائے تھر کے ساتھ لگتا تھا جس کی وجہ سے گاؤں والوں کے لئے پینے کا پانی حاصل کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا. گاؤں کے لوگ اپنی زندگیوں کا قیمتی وقت پانی کی تلاش میں گزار دیتے تھے، کبھی سال میں ایک آدھ بار بارش ہو جاتی تھی اور پانی گڑھوں یا تالابوں کی شکل میں جمع ہو جاتا تو گاؤں والے وہاں سے پانی حاصل کرتے. گاؤں میں کئی جگہوں پر سینکڑوں فٹ گہرے کنویں تھے. گاؤں والوں کو کئی کئی میل کا سفر طے کر کے پانی لینے جانا پڑتا. ان ساری مشکلات میں وہ اونٹوں کی مدد لیتے تھے کینونکہ صحرا میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا اونٹوں کے بغیر ممکن نہیں اس لئے گاؤں کے اکثر لوگوں کے پاس اونٹ تھے.بخشو جس کے بارے میں آپ نے اوپر پڑھا اُس کے باپ نے بھی دو اونٹ پال رکھے تھے. یہ اونٹ ان کے مختصر سے کنبے کا حصہ بن چکے تھے. بخشو کے باپ کو ان اونٹوں سے بہت پیارتھا. وہ انکو اپنے ہاتھوں سے دانہ ڈالتا اور تو اور بخشو کی ماں بھی ان کا بہت خیال رکھتی تھی.مگر میرے پیارے دوستو!!!!!!بخشو کی عادت اپنے والدین سے بالکل مختلف تھی. اس کا دماغ ہر وقت شرارتوں میں لگا رہتا. وہ اکثر ان اونٹوں کے چارے میں مٹی ملا دیتا، کبھی ان کے پینے کے پانی میں صابن گھول دیتا، بخشو کا باپ اونٹوں کو چرانے کے لئے جنگل میں چھوڑتا اور بخشو کو انکی نگرانی پر لگا دیتا. یہ موقع بخشو کے لئے سنہری موقع ہوتا تھا. وہ اس موقع سے خوب فائدہ اُٹھاتا. بخشو چھوٹے چھوٹے پتھر جمع کر کے کسی درخت پر چڑھ جاتا اور نشانہ لے لے کرمارتا، بیچارے اونٹ درد سے بلبلاتے اور ان کی درد بخشو کو بہت مزہ دیتی تھی. بعض اوقات تو خارش کی وجہ سے اونٹوں کے جسم پر کہیں کہیں زخم بھی ہو جاتے تھے، بخشو غلیل سے انہی زخموں پر نشانہ لگاتا، اونٹ اُچھل کر اِدھراُدھر بھاگتے تو بخشو کو بڑا مزہ آتا.بخشو کے چچا نے جب اُسے ایسی حرکتیں کرتے ہوئے دیکھا تو اُس کو اس سب سے منع کیا اور اُسے ہدایت کی کہ یہ بے زبان جانوربد دُعائیں دیتے ہیں، ان کی بد دُعا لگ جاتی ہے پر بخشو نے اس نصیحت پے کوئی کان نا دھرا اور اپنی ہرکتوں سے باز نہ آیا. ایک دن گاؤں کے ایک بزرگ نے بخشو کی یہ حرکت دیکھی تو اسے سمجھاتے ہوئے کہا بابا کینہ شتر اونٹ کی دشمنی سے ڈر، جب یہ بے زبان جانور اپنا غصّہ نکالنے پر آتا ہے تو جان لے کر ہی چھوڑتا ہے.ُپیارے بچو ایک اور خاص بات…..بخشو کے گاؤں میں کوئی مدرسہ نہیں تھا، اس کا سارا دن انہی شرارتوں میں گزر جاتا تھا، اس کے ہم عمر بھی اسی کی طرح جنگل میں اونٹ چراتے تھے اور شرارتیں کرتے تھے، ایک دن مغرب کے وقت یہ لڑکے اونٹ چرا کر گاؤں کو لَوٹ کر آ رہے تھے کہ ان کے کانوں میں یہ بات پڑی کہ گاؤں کی مسجد میں نئے امام صاحب آئے ہیں، بچے صرف انکو دیکھنے کے شوق میں نماز پڑھنے چلے گئے، دیکھا تو ایک سفید عمامہ والے باوقار مولانا صاحب مصلح پر تھے.مولانا صاحب نے بڑے اچھی آواز میں قرات کی، نمازیوں کو بڑا مزہ آیا، نماز کے بعد مولوی صاحب نے اعلان کیا کہ کل سے یہاں بچوں کے لئے صبح قرآن مجید کی تعلیم کا آغاز ہو گا، نمازی حضرات اپنے اپنے بچوں کو داخل کرائیں تا کہ ان کے بچے قرآن مجید کی تعلیم سے محروم نہ رہیں، عشاء کی نماز کے بعد قرآن مجید کا درس ہوا کرے گا.اگلے دن بخشو اور اس کے کئی دوستوں کو امام صاحب کے پاس پڑھنے کے لئے بٹھا دیا گیا، انکو تو الف با بھی نہیں آتی تھی، امام صاحب نے انہیں نورانی قاعدا شروع کروا دیا، رات کو مولوی صاحب درسِِ قرآن میں اچھی اچھی باتیں بتاتے جس سے لوگوں کی اصلاح ہونے لگی، ایک دن مولوی صاحب نے بخشو اور اس کے دوستوں کو جنگل میں اونٹوں کے ساتھ شرارتیں کرتے ہوئے دیکھ لیا، اس وقت تو کچھ نہ بولے مگر رات کو درسِ قرآن میں انہوں نے موقع کی مناسبت سے یہ واقع سنایا:ایک دن حضور نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلّم نے پوچھا اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ايک انصاری صحابی نے آکر عرض کيا يہ ميرا اونٹ ہے۔آپ صلی اللہ عليہ وسلّم نے فرمايا جس اللہ نے تمہيں اس کا مالک بنايا ہے، تم اس اونٹ کے بارے ميں اللہ سے نہيں ڈرتے، يہ اونٹ تمہاری شکايات کر رہا ہے، تم اس کو بھوکا رکھتے ھو اس سے اسکی طاقت سے زيادہ کام ليتے ہو۔اس کے بعد وہ انصاری صحابی اونٹ کا زيادہ خيال رکھنے لگے اس کو چارہ بھی زيادہ ديتے اور اس کو آرام کا موقع بھی ديتے۔امام صاحب سے يہ واقع سن کر بخشو اور اس کے دوستوں کو بہت اثرہوا اس لئے کہ روزانہ اللہ اور اس کے پيارے حضور نبی صلی اللہ عليہ وسلّم کی باتيں سن سن کر انکے دلوں ميں اللہ اور پيارے حضور نبی صلی اللہ عليہ وسلّم کی محبت دل ميں بيٹھ گئی تھی.بخشو اور اس کے دوستوں نے اس کے بعد اونٹوں کوکبھی نہيں تنگ کيا.تو پیارے دوستو اپنےآپ بھی وعدہ کر لو کہ آج کے بعد کسی بے زبان جانور کو تنگ نہیں کرو گے اور انکا بھی اتنا ہی خیال رکھو گے جتنا اپنا رکھتے ہو.
      بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    4. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مظلوم اونٹ کی کہانی

      Quote Originally Posted by Forum Guru View Post


      آج کی کہانی بچوں کے نام:پیارے بچو!!!!سندھ کے ریگستانی علاقے میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا.یہ کہانی اس گاؤں کے ایک لڑکے کی ہے جس کانام خدا بخش تھا. سب گاؤں والے خدابخش کو بخشو کے نام سےپکارتے تھےیہ گاؤں صحرائے تھر کے ساتھ لگتا تھا جس کی وجہ سے گاؤں والوں کے لئے پینے کا پانی حاصل کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا. گاؤں کے لوگ اپنی زندگیوں کا قیمتی وقت پانی کی تلاش میں گزار دیتے تھے، کبھی سال میں ایک آدھ بار بارش ہو جاتی تھی اور پانی گڑھوں یا تالابوں کی شکل میں جمع ہو جاتا تو گاؤں والے وہاں سے پانی حاصل کرتے. گاؤں میں کئی جگہوں پر سینکڑوں فٹ گہرے کنویں تھے. گاؤں والوں کو کئی کئی میل کا سفر طے کر کے پانی لینے جانا پڑتا. ان ساری مشکلات میں وہ اونٹوں کی مدد لیتے تھے کینونکہ صحرا میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا اونٹوں کے بغیر ممکن نہیں اس لئے گاؤں کے اکثر لوگوں کے پاس اونٹ تھے.بخشو جس کے بارے میں آپ نے اوپر پڑھا اُس کے باپ نے بھی دو اونٹ پال رکھے تھے. یہ اونٹ ان کے مختصر سے کنبے کا حصہ بن چکے تھے. بخشو کے باپ کو ان اونٹوں سے بہت پیارتھا. وہ انکو اپنے ہاتھوں سے دانہ ڈالتا اور تو اور بخشو کی ماں بھی ان کا بہت خیال رکھتی تھی.مگر میرے پیارے دوستو!!!!!!بخشو کی عادت اپنے والدین سے بالکل مختلف تھی. اس کا دماغ ہر وقت شرارتوں میں لگا رہتا. وہ اکثر ان اونٹوں کے چارے میں مٹی ملا دیتا، کبھی ان کے پینے کے پانی میں صابن گھول دیتا، بخشو کا باپ اونٹوں کو چرانے کے لئے جنگل میں چھوڑتا اور بخشو کو انکی نگرانی پر لگا دیتا. یہ موقع بخشو کے لئے سنہری موقع ہوتا تھا. وہ اس موقع سے خوب فائدہ اُٹھاتا. بخشو چھوٹے چھوٹے پتھر جمع کر کے کسی درخت پر چڑھ جاتا اور نشانہ لے لے کرمارتا، بیچارے اونٹ درد سے بلبلاتے اور ان کی درد بخشو کو بہت مزہ دیتی تھی. بعض اوقات تو خارش کی وجہ سے اونٹوں کے جسم پر کہیں کہیں زخم بھی ہو جاتے تھے، بخشو غلیل سے انہی زخموں پر نشانہ لگاتا، اونٹ اُچھل کر اِدھراُدھر بھاگتے تو بخشو کو بڑا مزہ آتا.بخشو کے چچا نے جب اُسے ایسی حرکتیں کرتے ہوئے دیکھا تو اُس کو اس سب سے منع کیا اور اُسے ہدایت کی کہ یہ بے زبان جانوربد دُعائیں دیتے ہیں، ان کی بد دُعا لگ جاتی ہے پر بخشو نے اس نصیحت پے کوئی کان نا دھرا اور اپنی ہرکتوں سے باز نہ آیا. ایک دن گاؤں کے ایک بزرگ نے بخشو کی یہ حرکت دیکھی تو اسے سمجھاتے ہوئے کہا بابا کینہ شتر اونٹ کی دشمنی سے ڈر، جب یہ بے زبان جانور اپنا غصّہ نکالنے پر آتا ہے تو جان لے کر ہی چھوڑتا ہے.ُپیارے بچو ایک اور خاص بات..بخشو کے گاؤں میں کوئی مدرسہ نہیں تھا، اس کا سارا دن انہی شرارتوں میں گزر جاتا تھا، اس کے ہم عمر بھی اسی کی طرح جنگل میں اونٹ چراتے تھے اور شرارتیں کرتے تھے، ایک دن مغرب کے وقت یہ لڑکے اونٹ چرا کر گاؤں کو لَوٹ کر آ رہے تھے کہ ان کے کانوں میں یہ بات پڑی کہ گاؤں کی مسجد میں نئے امام صاحب آئے ہیں، بچے صرف انکو دیکھنے کے شوق میں نماز پڑھنے چلے گئے، دیکھا تو ایک سفید عمامہ والے باوقار مولانا صاحب مصلح پر تھے.مولانا صاحب نے بڑے اچھی آواز میں قرات کی، نمازیوں کو بڑا مزہ آیا، نماز کے بعد مولوی صاحب نے اعلان کیا کہ کل سے یہاں بچوں کے لئے صبح قرآن مجید کی تعلیم کا آغاز ہو گا، نمازی حضرات اپنے اپنے بچوں کو داخل کرائیں تا کہ ان کے بچے قرآن مجید کی تعلیم سے محروم نہ رہیں، عشاء کی نماز کے بعد قرآن مجید کا درس ہوا کرے گا.اگلے دن بخشو اور اس کے کئی دوستوں کو امام صاحب کے پاس پڑھنے کے لئے بٹھا دیا گیا، انکو تو الف با بھی نہیں آتی تھی، امام صاحب نے انہیں نورانی قاعدا شروع کروا دیا، رات کو مولوی صاحب درسِِ قرآن میں اچھی اچھی باتیں بتاتے جس سے لوگوں کی اصلاح ہونے لگی، ایک دن مولوی صاحب نے بخشو اور اس کے دوستوں کو جنگل میں اونٹوں کے ساتھ شرارتیں کرتے ہوئے دیکھ لیا، اس وقت تو کچھ نہ بولے مگر رات کو درسِ قرآن میں انہوں نے موقع کی مناسبت سے یہ واقع سنایا:ایک دن حضور نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلّم نے پوچھا اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ايک انصاری صحابی نے آکر عرض کيا يہ ميرا اونٹ ہے۔آپ صلی اللہ عليہ وسلّم نے فرمايا جس اللہ نے تمہيں اس کا مالک بنايا ہے، تم اس اونٹ کے بارے ميں اللہ سے نہيں ڈرتے، يہ اونٹ تمہاری شکايات کر رہا ہے، تم اس کو بھوکا رکھتے ھو اس سے اسکی طاقت سے زيادہ کام ليتے ہو۔اس کے بعد وہ انصاری صحابی اونٹ کا زيادہ خيال رکھنے لگے اس کو چارہ بھی زيادہ ديتے اور اس کو آرام کا موقع بھی ديتے۔امام صاحب سے يہ واقع سن کر بخشو اور اس کے دوستوں کو بہت اثرہوا اس لئے کہ روزانہ اللہ اور اس کے پيارے حضور نبی صلی اللہ عليہ وسلّم کی باتيں سن سن کر انکے دلوں ميں اللہ اور پيارے حضور نبی صلی اللہ عليہ وسلّم کی محبت دل ميں بيٹھ گئی تھی.بخشو اور اس کے دوستوں نے اس کے بعد اونٹوں کوکبھی نہيں تنگ کيا.تو پیارے دوستو اپنےآپ بھی وعدہ کر لو کہ آج کے بعد کسی بے زبان جانور کو تنگ نہیں کرو گے اور انکا بھی اتنا ہی خیال رکھو گے جتنا اپنا رکھتے ہو.
      بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    5. #5
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,203
      Threads
      2235
      Thanks
      931
      Thanked 1,366 Times in 867 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7965 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مظلوم اونٹ کی کہانی

      JazakAllah..zabardast kahaani...






    6. #6
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 586 Times in 427 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      199

      Re: مظلوم اونٹ کی کہانی

      Great sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •