ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھتے ہو

جو عُمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مشتِ جِگر، ساغر میں ہے خونِ حسرتِ مَے
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا، لو جام اُلٹائے دیتے ہیں
** قلعہ لاہور



Similar Threads: