Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
کتبہ




یہاں پہ وہ لڑکی سو رہی ہے
کہ جسکی آنکھوں نے نیند سے خواب مول لے کر
وصال کی عمر رتجگے میں گزار دی تھی
عجیب تھا انتظار اسکا
کہ جس نے تقدیر کے تنک حوصلہ مہاجن کے ساتھ
بس اک دریچۂ نیم با ز کے سکھ پہ
شہر کا شہر رہن کروا دیا تھا
لیکن وہ ایک تارہ
کہ جس کی کرنوں کے مان پر
چاند سے حریفانہ کشمکش تھی
جب اس کے ماتھے پہ کھلنے والا ہوا
تو اس پل
سپیدۂصبح بھی نمودار ہو چکا تھا
فراق کا لمحہ آ چکا تھا۔۔۔

Nice Sharing.....
Thanks