google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: جل پری

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      جل پری



      جل پری


      اس قدر دودھیا خوشنما ہنس کر
      اپنی جانب لپکتے ہُوئے دیکھ کر مُسکرائی
      مگر اس کی یہ مسکراہٹ ہنسی بننے سے قبل ہی چیخ میں ڈھل گئی
      اُس کا انکار بے سُود
      وحشت ، سراسیمگی ، اجنبی پھڑپھڑاہٹ میں گُم ہو گئی
      آہ و زاری کے با وصف
      مضبوط پَر اُس کا سارا بدن ڈھک چکے تھے!
      اُجلی گردن میں وحشت زدہ چونچ اُتری چلی جا رہی تھی
      اُس کے آنسو
      سمندر میں شبنم کی مانند حل ہو گئے!
      سِسکیاں
      تُند موجوں کی آواز میں بے صدا ہو گئیں !
      ہنس اپنے لہُو کی دہکتی ہُوئی وحشتیں
      نیم بے ہوش خوشبو کے رس سے بجھاتا رہا
      اور پھر اپنے پیاسے بدن کے مساموں پہ
      بھیگی ہُوئی لذّتوں کی تھکن اوڑھ کر اُڑ گیا!
      جل پری
      گہرے نیلے سمندر کی بیٹی
      اپنی مفتوح و نا منتظر کوکھ میں
      آسماں اور زمیں کے کہیں درمیاں رہنے والو ں کا
      بے شجرہ و بے نسب ورثے کا بوجھ تھامے ہُوئے
      آج تک رو رہی ہے!

      کیا کیا نہ خواب ہجر کے موسم میں کھو گئے
      ہم جاگتے رہے تھے مگر بخت سوگئے
      اُس نے پیام بھیجے تو رستے میں رہ گئے
      ہم نے جو خط لکھے تو ہَوا بُرد ہو گئے
      مَیں شہرِ گل میں زخم کا چہرہ کسے دکھاؤں
      شبنم بدست لوگ تو کانٹے چبھو گئے
      آنچل میں پھُول لے کے کہاں جا رہی ہُوں مَیں
      جو آنے والے لوگ تھے ، وہ لوگ تو گئے
      کیا جانیے ، اُفق کے اُدھر کیا طلسم ہے
      لَوٹے نہیں زمین پہ ، اِک بار جو گئے
      جیسے بدن سے قوسِ قزح پھوٹنے لگی
      بارش کے ہاتھ پھُول کے سب زخم دھو گئے
      آنکھوں میں دھیرے دھیرے اُتر کے پُرانے غم
      پلکوں میں ننھّے ننھّے ستارے پرو گئے
      وہ بچپنے کی نیند تو اب خواب ہو گئی
      کیا عُمر تھی کہ رات ہُوئی اور سوگئے!
      کیا دُکھ تھے ، کون جان سکے گا، نگارِ شب !
      جو میرے اور تیرے دوپٹّے بھگو گئے!

      ویسے تو کج ادائی کا دُکھ نہیں سہا
      آج اُس کی بے رُخی نے مگر دل دُکھا دیا
      موسم مزاج تھا ، نہ زمانہ سرشت تھا
      میں اب بھی سوچتی ہوں وہ کیسے بدل گیا
      دُکھ سب کے مشترک تھے مگر حوصلے جُدا
      کوئی بِکھر گیا تو کوئی مُسکرا دِیا
      جھوٹے تھے کیا ہُوئی کہ جو آنسو نہ بن سکی
      وہ درد کیا ہُوا کہ جو مصرعہ نہ بن سکا
      ایسے بھی زخم تھے کہ چھپاتے پھرے ہیں ہم
      درپیش تھا کسی کے کرم کا معاملہ
      آلودۂ سخن بھی نہ ہونے دیا اُسے
      ایسا بھی دُکھ ملا جو کسی سے نہیں کہا
      تیرا خیال کر کے میں خاموش ہو گئی
      ورنہ زبانِ خلق سے کیا کیا نہیں سُنا
      میں جانتی ہوں ، میری بھلائی اسی میں تھی
      لیکن یہ فیصلہ بھی کچھ اچھّا نہیں ہُوا
      میں برگ بر گ اُس کو نمو بخشتی رہی
      وہ شاخ شاخ میری جڑیں کاٹتا رہا





      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: جل پری

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

      جل پری


      اس قدر دودھیا خوشنما ہنس کر
      اپنی جانب لپکتے ہُوئے دیکھ کر مُسکرائی
      مگر اس کی یہ مسکراہٹ ہنسی بننے سے قبل ہی چیخ میں ڈھل گئی
      اُس کا انکار بے سُود
      وحشت ، سراسیمگی ، اجنبی پھڑپھڑاہٹ میں گُم ہو گئی
      آہ و زاری کے با وصف
      مضبوط پَر اُس کا سارا بدن ڈھک چکے تھے!
      اُجلی گردن میں وحشت زدہ چونچ اُتری چلی جا رہی تھی
      اُس کے آنسو
      سمندر میں شبنم کی مانند حل ہو گئے!
      سِسکیاں
      تُند موجوں کی آواز میں بے صدا ہو گئیں !
      ہنس اپنے لہُو کی دہکتی ہُوئی وحشتیں
      نیم بے ہوش خوشبو کے رس سے بجھاتا رہا
      اور پھر اپنے پیاسے بدن کے مساموں پہ
      بھیگی ہُوئی لذّتوں کی تھکن اوڑھ کر اُڑ گیا!
      جل پری
      گہرے نیلے سمندر کی بیٹی
      اپنی مفتوح و نا منتظر کوکھ میں
      آسماں اور زمیں کے کہیں درمیاں رہنے والو ں کا
      بے شجرہ و بے نسب ورثے کا بوجھ تھامے ہُوئے
      آج تک رو رہی ہے!

      کیا کیا نہ خواب ہجر کے موسم میں کھو گئے
      ہم جاگتے رہے تھے مگر بخت سوگئے
      اُس نے پیام بھیجے تو رستے میں رہ گئے
      ہم نے جو خط لکھے تو ہَوا بُرد ہو گئے
      مَیں شہرِ گل میں زخم کا چہرہ کسے دکھاؤں
      شبنم بدست لوگ تو کانٹے چبھو گئے
      آنچل میں پھُول لے کے کہاں جا رہی ہُوں مَیں
      جو آنے والے لوگ تھے ، وہ لوگ تو گئے
      کیا جانیے ، اُفق کے اُدھر کیا طلسم ہے
      لَوٹے نہیں زمین پہ ، اِک بار جو گئے
      جیسے بدن سے قوسِ قزح پھوٹنے لگی
      بارش کے ہاتھ پھُول کے سب زخم دھو گئے
      آنکھوں میں دھیرے دھیرے اُتر کے پُرانے غم
      پلکوں میں ننھّے ننھّے ستارے پرو گئے
      وہ بچپنے کی نیند تو اب خواب ہو گئی
      کیا عُمر تھی کہ رات ہُوئی اور سوگئے!
      کیا دُکھ تھے ، کون جان سکے گا، نگارِ شب !
      جو میرے اور تیرے دوپٹّے بھگو گئے!

      ویسے تو کج ادائی کا دُکھ نہیں سہا
      آج اُس کی بے رُخی نے مگر دل دُکھا دیا
      موسم مزاج تھا ، نہ زمانہ سرشت تھا
      میں اب بھی سوچتی ہوں وہ کیسے بدل گیا
      دُکھ سب کے مشترک تھے مگر حوصلے جُدا
      کوئی بِکھر گیا تو کوئی مُسکرا دِیا
      جھوٹے تھے کیا ہُوئی کہ جو آنسو نہ بن سکی
      وہ درد کیا ہُوا کہ جو مصرعہ نہ بن سکا
      ایسے بھی زخم تھے کہ چھپاتے پھرے ہیں ہم
      درپیش تھا کسی کے کرم کا معاملہ
      آلودۂ سخن بھی نہ ہونے دیا اُسے
      ایسا بھی دُکھ ملا جو کسی سے نہیں کہا
      تیرا خیال کر کے میں خاموش ہو گئی
      ورنہ زبانِ خلق سے کیا کیا نہیں سُنا
      میں جانتی ہوں ، میری بھلائی اسی میں تھی
      لیکن یہ فیصلہ بھی کچھ اچھّا نہیں ہُوا
      میں برگ بر گ اُس کو نمو بخشتی رہی
      وہ شاخ شاخ میری جڑیں کاٹتا رہا



      Nice Sharing .....
      Thanks


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: جل پری

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Nice Sharing .....
      Thanks






    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •