google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: بائیسویں صلیب

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      بائیسویں صلیب



      بائیسویں صلیب



      صبح کے وقت ، اذاں سے پہلے
      اب سے بائیس برس قبل اُدھر
      عمر میں پہلی دفعہ روئی تھی میں
      کر ب میں ڈوبی ہُوئی چیخ کو سُن کر مری ماں ہنس دی تھی
      مری آواز نے اُس کو شاید
      اُس کے ہونے کا یقیں بخشا تھا
      دُکھ کے اک لمبے سفر اور اذیّت کی کئی راتیں بسر کرنے پر
      اُس نے تخلیق کیا تھا مجھ کو
      میری تخلیق کے بعد اُس نے نئی زندگی پائی تھی جسے
      آنسوؤں نے مرے بپتسمہ دیا!
      ہر نئے سال کے چوبیس نومبر کی سحر
      دُکھ کا اِک رنگ نیا لے کے مرے گھر اُتری
      اور میں ہر رنگ کے شایان سواگت کے لیے
      نذر کرتی رہی
      کیا کیا تحفے!
      کبھی آنگن کی ہر ی بیلوں کی ٹھنڈی چھایا
      کبھی دیوار پہ اُگتے ہُوئے پھُولوں کا بنفشی سایا
      کبھی آنکھوں کا کوئی طفلکِ معصوم
      کبھی خوابوں کا کوئی شہزادہ کہ تھا قاف کا رہنے والا
      کبھی نیندوں کے مسلسل کئی موسم
      تو کبھی
      جاگتے رہنے کی بے انت رُتیں !
      (رس بھیگی ہُوئی برسات کی کاجل راتیں
      چاندنی پی کے مچلتی ہُوئی پاگل راتیں !)
      وقت نے مجھ سے کئی دان لیے
      اُس کی بانہیں ، مری مضبوط پناہیں لے لیں
      مجھ تک آتی ہُوئی اس سوچ کی راہیں لے لیں
      حد تو یہ ہے کہ وہ بے فیض نگاہیں لے لیں
      رنگ تو رنگ تھے ، خوشبوئے حنا تک لے لی
      سایہ ابر کا کیا ذکر ، ردا تک لے لی
      کانپتے ہونٹوں سے موہوم دُعا تک لے لی
      ہر نئے سال کی اِک تازہ صلیب
      میرے بے رنگ دریچوں میں گڑی
      قرضِ زیبائی طلب کرتی رہی
      اور میں تقدیر کی مشاطہ مجبور کی مانند ادھر
      اپنے خوابوں سے لہو لے لے کر
      دستِ قاتل کی حنا بندی میں مصروف رہی___
      اور یہاں تک___کہ صلیبیں مری قامت سے بڑی ہونے لگیں !
      ہاں کبھی نرم ہَوا نے بھی دریچوں پہ مرے ، دستک دی
      اور خوشبو نے مرے کان میں سرگوشی کی
      رنگ نے کھیل رچانے کو کہا بھی،لیکن
      میرے اندر کی یہ تنہا لڑکی
      رنگ و خوشبو کی سکھی نہ بن سکی
      ہر نئی سالگرہ کی شمعیں
      میرے ہونٹوں کی بجائے
      شام کی سَرد ہَوا نے گل کیں
      اور میں جاتی ہُوئی رُت کے شجر کی مانند
      تنِ تنہا و تہی دست کھڑی
      اپنے ویران کواڑوں سے ٹکائے سرکو
      خود کو تقسیم کے نا دیدہ عمل میں سے گُزرتے ہُوئے بس دیکھا کی !
      آج اکیسویں صلیبوں کو لہو دے کے خیال آتا ہے
      اپنے بائیسویں مہمان کی کِس طرح پذیرائی کروں
      آج تو آنکھ میں آنسو بھی نہیں !
      ماں کی خاموش نگاہیں
      مرے اندر کے شجر میں کسی کونپل کی مہک ڈھونڈتی ہیں
      اپنے ہونے سے مرے ہونے کی مربوط حقیقت کا سفر چاہتی ہیں
      خالی سیپی سے گُہر مانگتی ہیں
      میں تو موتی کے لیے گہرے سمندر میں اُترنے کو بھی راضی ہوں __مگر
      ایسی برسات کہاں سے لاؤں

      جو مری رُوح کو بپتسمہ دے





      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: بائیسویں صلیب

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

      بائیسویں صلیب



      صبح کے وقت ، اذاں سے پہلے
      اب سے بائیس برس قبل اُدھر
      عمر میں پہلی دفعہ روئی تھی میں
      کر ب میں ڈوبی ہُوئی چیخ کو سُن کر مری ماں ہنس دی تھی
      مری آواز نے اُس کو شاید
      اُس کے ہونے کا یقیں بخشا تھا
      دُکھ کے اک لمبے سفر اور اذیّت کی کئی راتیں بسر کرنے پر
      اُس نے تخلیق کیا تھا مجھ کو
      میری تخلیق کے بعد اُس نے نئی زندگی پائی تھی جسے
      آنسوؤں نے مرے بپتسمہ دیا!
      ہر نئے سال کے چوبیس نومبر کی سحر
      دُکھ کا اِک رنگ نیا لے کے مرے گھر اُتری
      اور میں ہر رنگ کے شایان سواگت کے لیے
      نذر کرتی رہی
      کیا کیا تحفے!
      کبھی آنگن کی ہر ی بیلوں کی ٹھنڈی چھایا
      کبھی دیوار پہ اُگتے ہُوئے پھُولوں کا بنفشی سایا
      کبھی آنکھوں کا کوئی طفلکِ معصوم
      کبھی خوابوں کا کوئی شہزادہ کہ تھا قاف کا رہنے والا
      کبھی نیندوں کے مسلسل کئی موسم
      تو کبھی
      جاگتے رہنے کی بے انت رُتیں !
      (رس بھیگی ہُوئی برسات کی کاجل راتیں
      چاندنی پی کے مچلتی ہُوئی پاگل راتیں !)
      وقت نے مجھ سے کئی دان لیے
      اُس کی بانہیں ، مری مضبوط پناہیں لے لیں
      مجھ تک آتی ہُوئی اس سوچ کی راہیں لے لیں
      حد تو یہ ہے کہ وہ بے فیض نگاہیں لے لیں
      رنگ تو رنگ تھے ، خوشبوئے حنا تک لے لی
      سایہ ابر کا کیا ذکر ، ردا تک لے لی
      کانپتے ہونٹوں سے موہوم دُعا تک لے لی
      ہر نئے سال کی اِک تازہ صلیب
      میرے بے رنگ دریچوں میں گڑی
      قرضِ زیبائی طلب کرتی رہی
      اور میں تقدیر کی مشاطہ مجبور کی مانند ادھر
      اپنے خوابوں سے لہو لے لے کر
      دستِ قاتل کی حنا بندی میں مصروف رہی___
      اور یہاں تک___کہ صلیبیں مری قامت سے بڑی ہونے لگیں !
      ہاں کبھی نرم ہَوا نے بھی دریچوں پہ مرے ، دستک دی
      اور خوشبو نے مرے کان میں سرگوشی کی
      رنگ نے کھیل رچانے کو کہا بھی،لیکن
      میرے اندر کی یہ تنہا لڑکی
      رنگ و خوشبو کی سکھی نہ بن سکی
      ہر نئی سالگرہ کی شمعیں
      میرے ہونٹوں کی بجائے
      شام کی سَرد ہَوا نے گل کیں
      اور میں جاتی ہُوئی رُت کے شجر کی مانند
      تنِ تنہا و تہی دست کھڑی
      اپنے ویران کواڑوں سے ٹکائے سرکو
      خود کو تقسیم کے نا دیدہ عمل میں سے گُزرتے ہُوئے بس دیکھا کی !
      آج اکیسویں صلیبوں کو لہو دے کے خیال آتا ہے
      اپنے بائیسویں مہمان کی کِس طرح پذیرائی کروں
      آج تو آنکھ میں آنسو بھی نہیں !
      ماں کی خاموش نگاہیں
      مرے اندر کے شجر میں کسی کونپل کی مہک ڈھونڈتی ہیں
      اپنے ہونے سے مرے ہونے کی مربوط حقیقت کا سفر چاہتی ہیں
      خالی سیپی سے گُہر مانگتی ہیں
      میں تو موتی کے لیے گہرے سمندر میں اُترنے کو بھی راضی ہوں __مگر
      ایسی برسات کہاں سے لاؤں

      جو مری رُوح کو بپتسمہ دے



      Nice Sharing .....
      Thanks


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: بائیسویں صلیب

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Nice Sharing .....
      Thanks






    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •