google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: کرنوں کے قدم

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      کرنوں کے قدم





      کرنوں کے قدم




      خوش پوش مسافروں کے آگے
      ننّھا سا وہ کم لباس بچہ
      کِس شانِ انا سے چل رہا تھا
      سُورج کی تمازت کے با وصف
      سائے کی تلاش تھی نہ اس کو
      درکار تھیں نقرئی پناہیں
      جیبوں پہ نگاہ تھی نہ رُخ پر
      سکّوں سے وہ بے نیاز آنکھیں
      کُچھ اور ہی ڈھونڈنے چلی تھیں
      اُس کو تو مسافروں سے بڑھ کر
      سایوں سے لگاؤں ہو گیا تھا
      اپنے نئے کھیل میں مگن وہ
      لوگوں کے بہت قریب جا کر
      میلی ، بے رنگ اُنگلیوں سے
      سایوں کو مزے سے گن رہا تھا
      دلدل سے اُگا ہُوا وہ بچہ
      خوشبو کا حساب کر رہا تھا
      کُہرے میں پلا ہُوا وہ کیڑا
      کرنوں کا شمار کر رہا تھا
      کس نے اُسے گنتیاں سکھائیں
      جس نے کبھی زندگی میں اپنی
      اسکول کی شکل تک نہ دیکھی
      اُستاد کا نام تک نہ جانا
      سچ یہ ہے کہ سورجوں کو چاہے
      بادل کا کفن بھی دے کے رکھیں
      کب روشنیاں ہوئی ہیں زنجیر!
      تنویر کا ہاتھ کِس نے تھاما!
      کونوں کے قدم کہاں رُکے ہیں !





      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: کرنوں کے قدم

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



      کرنوں کے قدم




      خوش پوش مسافروں کے آگے
      ننّھا سا وہ کم لباس بچہ
      کِس شانِ انا سے چل رہا تھا
      سُورج کی تمازت کے با وصف
      سائے کی تلاش تھی نہ اس کو
      درکار تھیں نقرئی پناہیں
      جیبوں پہ نگاہ تھی نہ رُخ پر
      سکّوں سے وہ بے نیاز آنکھیں
      کُچھ اور ہی ڈھونڈنے چلی تھیں
      اُس کو تو مسافروں سے بڑھ کر
      سایوں سے لگاؤں ہو گیا تھا
      اپنے نئے کھیل میں مگن وہ
      لوگوں کے بہت قریب جا کر
      میلی ، بے رنگ اُنگلیوں سے
      سایوں کو مزے سے گن رہا تھا
      دلدل سے اُگا ہُوا وہ بچہ
      خوشبو کا حساب کر رہا تھا
      کُہرے میں پلا ہُوا وہ کیڑا
      کرنوں کا شمار کر رہا تھا
      کس نے اُسے گنتیاں سکھائیں
      جس نے کبھی زندگی میں اپنی
      اسکول کی شکل تک نہ دیکھی
      اُستاد کا نام تک نہ جانا
      سچ یہ ہے کہ سورجوں کو چاہے
      بادل کا کفن بھی دے کے رکھیں
      کب روشنیاں ہوئی ہیں زنجیر!
      تنویر کا ہاتھ کِس نے تھاما!
      کونوں کے قدم کہاں رُکے ہیں !


      Nice Sharing .....
      Thanks


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: کرنوں کے قدم

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Nice Sharing .....
      Thanks






    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •