Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

نیا دُکھ



یہ دُکھ جو برف کا طوفان بن کے آیا ہے
پہاڑ والوں پہ کیسے عذاب لایا ہے
یہ زندہ رہنے کی خاطر ، اجازتوں کا دُکھ
بطور قرض کے حاصل ، محبتوں کا دُکھ
یہ غم کہ رات کی دہلیز اپنا گھر ہو گی
تمام عالمِ امکاں میں جب سحر ہو گی
یہ دُکھ کہ چھوڑ گئے انتہا پہ آ کر ساتھ

سیاہ ہاتھوں پہ تقدیر لکھنے والے ہاتھ
مسافرانِ شبِ غم ، اسیرِ دار ہُوئے
جو رہنما تھے ، بِکے او ر شہر یار ہُوئے
Nice Sharing .....
Thanks