google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: مشترکہ دُشمن کی بیٹی

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      مشترکہ دُشمن کی بیٹی


      مشترکہ دُشمن کی بیٹی



      ننھے سے اک ریستوران کے اندر
      میں اور میری نیشنلسٹ کولیگز
      کیٹس کی نظموں جیسے دل آویز دھند لکے میں بیٹھی
      سُوپ کے پیالے سے اُٹھتی ، خوش لمس مہک کو
      تن کی سیرابی میں بدلتا دیکھ رہی تھیں
      باتیں ہوا نہیں پڑھ سکتی، تاج محل، میسور کے ریشم
      اور بنارس کی ساری کے ذکر سے جھِلمل کرتی
      پاک و ہند سیاست تک آ نکلیں
      پینسٹھ__اُس کے بعد اکہتّر__جنگی قیدی
      امرتسر کا ٹی وی____
      پاکستان کلچر__محاذِ نو__خطرے کی گھنٹی۔۔
      میری جوشیلی کولیگز
      اس حملے پر بہت خفا تھیں
      میں نے کُچھ کہنا چاہا تو
      اُن کے منہ یوں بگڑ گئے تھے
      جیسے سُوپ کے بدلے اُنھیں کونین کا رس پینے کو ملا ہو
      ریستوران کے مالک کی ہنس مُکھ بیوی بھی
      میری طرف شاکی نظروں سے دیکھ رہی تھی
      (شاید سنہ باسٹھ کا کوئی تِیر ابھی تک اُس کے دل میں ترازو تھا!)
      ریستوران کے نروز میں جیسے
      ہائی بلڈ پریشر انساں کے جسم کی جیسی جھلاّہٹ در آئی تھی
      یہ کیفیت کچھ لمحے رہتی
      تو ہمارے ذہنوں کی شریانیں پھٹ جاتیں
      لیکن اُس پل ، آرکسٹراخاموش ہُوا
      اور لتا کی رس ٹپکاتی، شہد آگیں آواز ، کچھ ایسے اُبھری
      جیسے حبس زدہ کمرے میں
      دریا کے رُخ والی کھڑکی کھلنے لگی ہو!
      میں نے دیکھا
      جسموں اور چہروں کے تناؤ پر
      ان دیکھے ہاتھوں کی ٹھنڈک
      پیار کی شبنم چھڑک رہی تھی
      مسخ شدہ چہرے جیسے پھر سنور رہے تھے
      میری نیشنلسٹ کولیگز
      ہاتھوں کے پیالوں میں اپنی ٹھوڑیاں رکھے
      ساکت و جامد بیٹھی تھیں
      گیت کا جادو بول رہا تھا!
      میز کے نیچے
      ریستوران کے مالک کی ہنس مُکھ بیوی کے
      نرم گلابی پاؤں بھی
      گیت کی ہمراہی میں تھرک رہے تھے!
      مشترکہ دشمن کی بیٹی
      مشترکہ محبوب کی صورت
      اُجلے ریشم لہجوں کی بانہیں پھیلائے
      ہمیں سمیٹے
      ناچ رہی تھی!


      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: مشترکہ دُشمن کی بیٹی

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
      مشترکہ دُشمن کی بیٹی



      ننھے سے اک ریستوران کے اندر
      میں اور میری نیشنلسٹ کولیگز
      کیٹس کی نظموں جیسے دل آویز دھند لکے میں بیٹھی
      سُوپ کے پیالے سے اُٹھتی ، خوش لمس مہک کو
      تن کی سیرابی میں بدلتا دیکھ رہی تھیں
      باتیں ’’ہوا نہیں پڑھ سکتی‘‘، تاج محل، میسور کے ریشم
      اور بنارس کی ساری کے ذکر سے جھِلمل کرتی
      پاک و ہند سیاست تک آ نکلیں
      پینسٹھ__اُس کے بعد اکہتّر__جنگی قیدی
      امرتسر کا ٹی وی____
      پاکستان کلچر__محاذِ نو__خطرے کی گھنٹی۔۔
      میری جوشیلی کولیگز
      اس حملے پر بہت خفا تھیں
      میں نے کُچھ کہنا چاہا تو
      اُن کے منہ یوں بگڑ گئے تھے
      جیسے سُوپ کے بدلے اُنھیں کونین کا رس پینے کو ملا ہو
      ریستوران کے مالک کی ہنس مُکھ بیوی بھی
      میری طرف شاکی نظروں سے دیکھ رہی تھی
      (شاید سنہ باسٹھ کا کوئی تِیر ابھی تک اُس کے دل میں ترازو تھا!)
      ریستوران کے نروز میں جیسے
      ہائی بلڈ پریشر انساں کے جسم کی جیسی جھلاّہٹ در آئی تھی
      یہ کیفیت کچھ لمحے رہتی
      تو ہمارے ذہنوں کی شریانیں پھٹ جاتیں
      لیکن اُس پل ، آرکسٹراخاموش ہُوا
      اور لتا کی رس ٹپکاتی، شہد آگیں آواز ، کچھ ایسے اُبھری
      جیسے حبس زدہ کمرے میں
      دریا کے رُخ والی کھڑکی کھلنے لگی ہو!
      میں نے دیکھا
      جسموں اور چہروں کے تناؤ پر
      ان دیکھے ہاتھوں کی ٹھنڈک
      پیار کی شبنم چھڑک رہی تھی
      مسخ شدہ چہرے جیسے پھر سنور رہے تھے
      میری نیشنلسٹ کولیگز
      ہاتھوں کے پیالوں میں اپنی ٹھوڑیاں رکھے
      ساکت و جامد بیٹھی تھیں
      گیت کا جادو بول رہا تھا!
      میز کے نیچے
      ریستوران کے مالک کی ہنس مُکھ بیوی کے
      نرم گلابی پاؤں بھی
      گیت کی ہمراہی میں تھرک رہے تھے!
      مشترکہ دشمن کی بیٹی
      مشترکہ محبوب کی صورت
      اُجلے ریشم لہجوں کی بانہیں پھیلائے
      ہمیں سمیٹے
      ناچ رہی تھی!
      Nice Sharing .....
      Thanks


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مشترکہ دُشمن کی بیٹی

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Nice Sharing .....
      Thanks






    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •