ایک دوست کے نام
لڑکی!
یہ لمحے بادل ہیں
گزر گئے تو ہاتھ کبھی نہیں آئیں گے
ان کے لمس کو پیتی جا
قطرہ قطرہ بھیگتی جا
بھیگتی جا تُو جب تک اِن میں نم ہے
اور تیرے اندر کی مٹی پیاسی ہے
مُجھ سے پوچھ
کہ بارش کوواپس آنے کا رستہ کبھی نہ یاد ہُوا
بال سُکھانے کے موسم اَن پڑھ ہوتے ہیں
Similar Threads:
Bookmarks