مشورہ جو بھی ملا ہم نے وہی مان لیا
عشق میں اچھے برے سب ہی کا احسان لیا
Printable View
مشورہ جو بھی ملا ہم نے وہی مان لیا
عشق میں اچھے برے سب ہی کا احسان لیا
تم فقط خواہش دل ہی نہیں اب ضد بھی ہو
دل میں رہتے ہو تو پھر دل میں تمہیں ٹھان لیا
وہ مرے گزرے ہوئے کل میں کہیں رہتا ہے
اس لیے دُور سے اس شخص کو پہچان لیا
ہاتھ اٹھایا تھا ستاروں کو پکڑنے کے لیے
چرخ نے چاند کو خنجر کی طرح تان لیا
آزمایا ہی نہیں دوسرے جذبوں کو ندیم
اس محبت کو ہی بس سب سے بڑا مان لیا
چلا گیا ہے وہ لیکن نشان اب بھی ہیں
کہ اس کے سوگ میں پسماندگان اب بھی ہیں
یہ اور بات کہ رہنا مرا گوارا نہیں
تمہارے شہر میں خالی مکان اب بھی ہیں
یہ عشق ہے کہ تجھے چھوڑ بھی نہیں سکتے
وگرنہ تجھ سے تو ہم بدگمان اب بھی ہیں
ہمیں تو پہلے بھی تم سے گلہ نہیں تھا کوئی
اور اب کے ہے بھی تو ہم بے زبان اب بھی ہیں
سہولت ہو اذیت ہو، تمہارے ساتھ رہنا ہے
کہ اب کوئی بھی صورت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے