تمام شب کی تھکن کو اتارنے کے لیے
ہماری آنکھ میں اب چاند نے نہانا ہے
Printable View
تمام شب کی تھکن کو اتارنے کے لیے
ہماری آنکھ میں اب چاند نے نہانا ہے
یہ چاہتوں کا نہیں نفرتوں کا قصہ ہے
ابھی تو نام کہانی میں تیرا آنا ہے
ابھی تو صبح کے آثار بھی نہیں جاگے
ابھی تو شور پرندوں نے بھی مچانا ہے
کبھی درخت کبھی جھیل کا کنارا ہے
یہ ہجر ہے کہ محبت کا استعارا ہے
تم آؤ اور کسی روز اس کو لے جاؤ
بس ایک سانس ہے اس پر بھی حق تمہارا ہے
خدائے عشق گلہ تجھ سے ہے جہاں سے نہیں
مرے لہو میں محبت کو کیوں اتارا ہے
یہ سوچ لینا مجھے چھوڑنے سے پہلے تم
تمہارا عشق مرا آخری سہارا ہے
ابھی تو کھال ادھڑنی ہے اس تماشے میں
ابھی دھمال میں جوگی نے سانس ہارا ہے
جان اگر جائے تو احسان پرایا جائے
جان اگر جائے تو احسان پرایا جائے
اب مرا نام مرے ساتھ مٹایا جائے
چاندنی کم ہے یہاں سب کے اجالے کے لیے