حضرت سائیں فرید اگر دیں ساتھ ہمارا
اب بھی ویراں تھل کو بسایا جا سکتا ہے
Printable View
حضرت سائیں فرید اگر دیں ساتھ ہمارا
اب بھی ویراں تھل کو بسایا جا سکتا ہے
مجھ میں بھی شامل ہے اس مٹی کا عنصر
مجھ میں بھی اک پھول اگایا جا سکتا ہے
کچھ سخن مشورہ کروں گا میں
اس کی آنکھیں پڑھا کروں گا میں
لے کے آؤں گا خود کو ساحل پر
اور پھر جانے کیا کروں گا میں
زندگی پھر نئی نئی سی ہو
اب کوئی حادثہ کروں گا میں
ریت پر پاؤں جم نہیں سکتے
ختم یہ سلسلہ کروں گا میں
صورت اشک تجھ میں آؤں گا
آنکھ بھر میں رہا کروں گا میں
اس کی تصویر لاؤں گا گھر میں
اس سے باتیں کیا کروں گا میں
اور تو کچھ نہ دے سکوں گا تجھے
تیرے حق میں دعا کروں گا میں
چاند ناراض ہو گیا تو ندیم
گھر میں تنہا رہا کروں گا میں