کانٹا وہ دے کہ جس کی کھٹک لازوال ہو
یا رب ، وہ درد جس کی کسک لازوال ہو!
Printable View
کانٹا وہ دے کہ جس کی کھٹک لازوال ہو
یا رب ، وہ درد جس کی کسک لازوال ہو!
دلوں کو مرکز مہر و وفا کر
حریم کبریا سے آشنا کر
جسے نان جویں بخشی ہے تو نے
اسے بازوئے حیدر بھی عطا کر
پریشاں ہوکے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جائے
نہ کر دیں مجھ کو مجبور نوا فردوس میں حوریں
مرا سوز دروں پھر گرمی محفل نہ بن جائے
بنایا عشق نے دریائے نا پیدا کراں مجھ کو
یہ میری خود نگہداری مرا ساحل نہ بن جائے
کہیں اس عالم بے رنگ و بو میں بھی طلب میری
وہی افسانہ دنبالۂ محمل نہ بن جائے
دگرگوں ہے جہاں ، تاروں کی گردش تیز ہے ساقیدل ہر ذرہ میں غوغائے رستا خیز ہے ساقی
وہی دیرینہ بیماری ، وہی نا محکمی دل کی
علاج اس کا وہی آب نشاط انگیز ہے ساقی
حرم کے دل میں سوز آرزو پیدا نہیں ہوتا
کہ پیدائی تری اب تک حجاب آمیز ہے ساقی