ریت پر پاؤں جم نہیں سکتے
ختم یہ سلسلہ کروں گا میں
Printable View
ریت پر پاؤں جم نہیں سکتے
ختم یہ سلسلہ کروں گا میں
صورت اشک تجھ میں آؤں گا
آنکھ بھر میں رہا کروں گا میں
اس کی تصویر لاؤں گا گھر میں
اس سے باتیں کیا کروں گا میں
اور تو کچھ نہ دے سکوں گا تجھے
تیرے حق میں دعا کروں گا میں
چاند ناراض ہو گیا تو ندیم
گھر میں تنہا رہا کروں گا میں
ہوا میں ایسے مجھ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے
کہ جیسے ہاتھ سے کوئی غبارہ چھوڑ دیتا ہے
زمیں کو پہلے سورج دھوپ کا پیوند کرتا ہے
پھر اس کے بعد ستلج بھی کنارا چھوڑ دیتا ہے
میں اس کو ڈھونڈنے نکلوں تو برسوں خرچ ہوتے ہیں
اگر مل جائے وہ مجھ کو دوبارہ چھوڑ دیتا ہے
پھر اس کی یاد یوں آئی بدن کے خشک جنگل میں
کہ جیسے گھاس میں کوئی شرارا چھوڑ دیتا ہے
محو ہنر ہوں سنگ یا تیشہ کوئی تو ہو
سر پھوڑنے کا آج بہانا کوئی تو ہو