یہ اپنی چال ہے افتادگی سے اب کہ پہروں تک
نظر آیا جہاں پر سایہء دیوار بیٹھے ہیں
Printable View
یہ اپنی چال ہے افتادگی سے اب کہ پہروں تک
نظر آیا جہاں پر سایہء دیوار بیٹھے ہیں
bht aalaa.jinb dill ko.chu gye
لینی ہے جنسِ دل تو ظالم! تو آج لے چُک
پڑ جائے گا وگرنہ پھر اس کاکل کو توڑا
احوالِ خوش انہوں کا انشا میاں جنہوں نے
اُس ذاتِ بحَت سے مل بندِ اجل کو توڑا
ہے مجھ کو یہ تعجب سووینگے پانوں پھیلا
یہ رنگ گورے گورے کیونکر کفن کے اندر!
اس شوخ نے کل ٹکڑے زلیخا کے کیے اور
مارے سر استاد پہ پھر تان کے کاغذ
دس بیس اکھٹے ہیں خط آس پاس تو قاصد
لے جا کہ یہ ہیں سخت ہی ارمان کے کاغذ
کیا چہرۂ انشا کا ہوا رنگ، کل اس کا
یک بار جو قاصد نے دیا آن کے کاغذ
**
سوچئے توسہی، ہٹ دھرمی نہ کیجئے صاحب
چٹکیوں میں مجھے کب آپ اڑا سکتے ہیں
حضرت دل تو بگاڑ آئے ہیں اس سے لیکن
اب بھی ہم چاہیں تو پھر بات بنا سکتے ہیں