جانے کیوں لوگ ہنسا کرتے ہیں
جانے ہم کونسا غم بھول گئے
Printable View
جانے کیوں لوگ ہنسا کرتے ہیں
جانے ہم کونسا غم بھول گئے
اب تو جینے دو زمانے وا لو
اب تو اس زُلف کے خَم بھول گئے
زندگی نے جو سکھایا تھا علیم
زندگی کے لئے ہم بھول گئے
اے روح قطرہ قطرہ پگھل آپ کے لیے
اے خامہ سیلِ خواب میں چل آپ کے لیے
ہر شعر ماورائے سخن ہو کچھ اس طرح
اے دل تو لفظ لفظ میں ڈھل آپ کے لیے
اپنے معاملے میں حساب اسکا اور ہے
سو بار اے زباں سنبھل آپ کے لیے
مرتا ہوں آرزو میں کہ اے کاش لکھ سکوں
جیسے ہیں آپ ایسی غزل آپ کے لیے
مانگے ہے جیسے سجدوں میں دل آج آپ کو
تڑپے سوا یہ آج سے کل آپ کے لیے
اس ظرف کائنات پہ کتنے کھلیں گے آپ
جب اس کا ایک دور ہو پل آپ کے لیے
اس دشتِ بے اماں سے نکل آپ کے لیے
اے روح کائنات بدل آپ کے لیے