کل رات سمندر لہروں پر
دیوانوں کا دھمّال ہوا
Printable View
کل رات سمندر لہروں پر
دیوانوں کا دھمّال ہوا
اک رانجھا شہر کراچی میں
اک رانجھا جھنگ سیال ہوا
زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لئے
تو آسمان سے اترا خدا ہمارے لئے
انھیں غرور کہ رکھتے ہیں طاقت و کثرت
ہمیں یہ ناز بہت ہے خدا ہمارے لئے
تمہارے نام پہ جس آگ میں جلائے گئے
وہ آگ پھول ہے وہ کیمیا ہمارے لئے
بس ایک لو میں اسی کے گرد گھومتے ہیں
جلا رکھا ہے جو اس نے دیا ہمارے لئے
وہ جس پہ رات ستارے لئے اترتی ہے
وہ ایک شخص دعا ہی دعا ہمارے لئے
وہ نور نور دمکتا ہوا سا اک چہرہ
وہ آئینوں میں حیاہی حیا ہمارے لئے
درود پڑھتے ہوئے اس کی دید کو نکلیں
تو صبح پھول بچھائے صبا ہمارے لئے
عجب کیفیت جذب و حال رکھتی ہے
تمہارے شہر کی آب و ہوا ہمارے لئے