اور چاند کا دشت بھی آباد کبھی کر لینا
پہلے دنیا کے یہ اجڑے ہوئے گھر تو دیکھو
Printable View
اور چاند کا دشت بھی آباد کبھی کر لینا
پہلے دنیا کے یہ اجڑے ہوئے گھر تو دیکھو
فخر ہم پیشہ گہ دیدہ وراں جانے دو
داغ ہم پیشہ گیہ ننگ ہنر تو دیکھو
کتنے کوہِ گراں کاٹے تب صبحِ طرب کی دید ہوئی
اور یہ صبحِ طرب بھی یارو کہتے ہیں بیگانی ہے
ہر آواز زمستانی ہے ، ہر جذبہ زندانی ہے
کوچۂ یار سے دار و رسَن تک ایک سی ہی ویرانی ہے
جتنے آگ کے دریا ہیں سب پار ہمیں کو کرنا ہیں
دنیا کس کے ساتھ آئی ہے ، دنیا تو دیوانی ہے
لمحہ لمحہ خواب دکھائے اور سو سو تعبیر کرے
لذّت کم آزار بہت ہے جس کا نام جوانی ہے
دل کہتا ہے وہ کچھ بھی ہو اس کی یاد جگائے رکھ
عقل یہ کہتی ہے کہ توہّم پر جینا نادانی ہے
تیرے پیار سے پہلے کب تھا دل میں ایسا سوز و گداز
تجھ سے پیار کیا تو ہم نے اپنی قیمت جانی ہے
آپ بھی کیسے شہر میں آ کر شاعر کہلائے ہیں علیم
درد جہاں کمیاب بہت ہے ، نغموں کی ارزانی ہے
گزرو نہ اس طرح کہ تماشا نہیں ہوں میں
سمجھو کہ اب ہوں اور دوبارہ نہیں ہوں میں