تیری یادیں ہی چھانتے ہیں ہم
دیکھو کیسا یہ کام کاج ملا
Printable View
تیری یادیں ہی چھانتے ہیں ہم
دیکھو کیسا یہ کام کاج ملا
جاتے جاتے اس طرح سب کچھ سوالی کر گیا
روح کا کمرہ بھرا رہتا تھا خالی کر گیا
اب نہ کوئی راہ چیختی ہے نہ کوئی ہمسفر
ایک دو دن کے سفر کو یوں مثالی کر گیا
وقت بھی کیسی عجب شے ہے ہمارے سامنے
اک ذرا بیتا تو سب دنیا خیالی کر گیا
عشق اپنے ساتھ یہ کیسی نرالی کر گیا
چند لمحوں میں طبیعت لا ابالی کر گیا
ہجر کا اسپ پریشاں دل کی ہر اک آرزو
فصل لا وارث سمجھ کر پائمالی کر گیا
پربت پربت اڑے پھرے ہے من پنچھی بے چین
جانے کہاں کہاں لے جائیں سانوریا کے نین
آؤں کہیں چھپ کے روتے ہیں ورنہ نگری میں
کوئی سنے نا ہوک دلوں کی کوئی سنے نا بین
لو دھیرے دھیرے دھندلا ہوتا جاتا ہے مہتاب
بیت چلا ہے جیون، جیسے بیت چلی ہو رین
ہم تو جیسے دل آنکھوں میں لے کے پھرتے ہوں
بیٹھے بیٹھے ہنسی میں رو دیتے ہیں نین
بولو فرحت آخر کس کو دیکھ کے آئے ہو
مدت بعد تیری آنکھوں میں دیکھا ہے سکھ چین
زخم دل کی یہ کہانی کیا کروں
میں تیری اک اک نشانی کیا کروں
زندگی کے درد بوڑھا کر گئے
اور بڑھاپے میں جوانی کیا کروں
تشنگی میری بجھا سکتا نہیں
اے سمندر اتنا پانی کیا کروں
کوئی بھی رد عمل مفقود ہے
اتنی ساری رائیگانی کیا کروں
میں تیرے جذبوں کی شدت کا بیاں
صرف قاصد کی زبانی کیا کروں
تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی
کس قدر دور کنارا ہے ابھی
اپنی تقدیر بدل سکتا ہوں
میری مٹھی میں ستارا ہے ابھی
زندگی کہتی ہے کچھ دیر ٹھہر
لیکن اس کا تو اشارہ ہے، ابھی
تم ابھی پاس کھڑے ہو میرے
مجھ کو ہر شخص گوارا ہے ابھی
ہم اسے سونپ چکے ہیں سب کچھ
اور وہ کہتا ہے خسارہ ہے ابھی
وصل کچھ دیر ٹھہر جانے دے
دل تیرے ہجر کا مارا ہے ابھی
دیکھ ٹلتی ہے مصیبت کیسے
میں نے مولا کو پکارا ہے ابھی
جانے کب آن گرے
زیر دیوار نہ جا
شان سے جاؤ تو ہے
یوں سرِ دار نہ جا
آ تیرا دکھ بانٹوں
شام بیمار نہ جا
کچھ نہ کچھ لڑ تو سہی
اس طرح ہار نہ جا
یہ جو آنسوؤں میں غرور ہے
یہ محبتوں کا فتور ہے
مجھے کہہ رہی تھی وہ عزم سے
مجھے تم کو پانا ضرور ہے
یہ میری شبیہ نہیں، سنو
یہ تو میری آنکھوں کا نور ہے
تیرے عشق کا تیری روح کا
میری وحشتوں میں ظہور ہے
اے دل رائیگاں اداس اداس
پھر رہے ہو کہاں اداس اداس
چاند اک عمر سے سفر میں ہے
آسماں آسماں اداس اداس
جب بھی دیکھا ہے جھانک کر دل میں
ہو گیا سب جہاں اداس اداس
زندگی کھیل ہے اداسی کا
ہم یہاں تم وہاں اداس اداس
پھرتے رہتے ہیں ہم محبت میں
مضمحل ناتواں اداس اداس
سوچتا ہوں کہ میرے سینے میں
جانے کیا ہے نہاں اداس اداس
کیا اداسی سوا نہیں کچھ بھی
اے میرے لا مکاں اداس اداس
رات بھر جاگتے ہوں کیوں آخر
اس طرح میری جاں اداس اداس
اک طرف غم ہیں اک طرف خوشیاں
اور میں درمیاں اداس اداس