لکھا تھا کبھی یہ شعر تم نے
اب دو سرا شعر کب لکھو گے
Printable View
لکھا تھا کبھی یہ شعر تم نے
اب دو سرا شعر کب لکھو گے
جتنا بھی قریب جاؤ گے تم
انساں کو عجب عجب لکھو گے
ہر لمحہ یہاں ہے ایک ہو نا
کس بات کا کیا سبب لکھو گے
جب را ت کو نیند ہی نہ آئے
پھر رات کو کیسے شب لکھو گے
انساں کا ہو گا ہا تھ اس میں
اللہ کا جو غضب لکھو گے
بچے کے بھی دل سے پو چھ لینا
کیا ہے وہ جسے طرب لکھو گے
صدیوں میں وہ لفظ ہے تمھارا
اک لفظ جو اپنا اب لکھو گے
میں اپنے وجود کا ہوں شاعر
جو لفظ لکھوں گا سب لکھو گے
اک نظارہ ہوں آنسو سے گہر ہو نے تک
اک تماشا ہوں میں شعلے سے شرر ہو نے تک
تو ہے وہ رنگ کہ آنکھوں سے نہ اوجھل ہو گا
میں ہوں وہ خواب کہ گزروں گا سحر ہو نے تک