توان گلیوں میں کیوں جاتا ہے فراز
جہاں تیرے اپنےہی خنجر لیے بیٹحے ہیں
Printable View
توان گلیوں میں کیوں جاتا ہے فراز
جہاں تیرے اپنےہی خنجر لیے بیٹحے ہیں
میرا اس شہرِ عداوت میں بسیرا ہے فراز
جہاں لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا چا ہتے ہیں
کون پریشان ہوتا ہے تیرے غم سے فراز
وہ اپنی ہی کسی بات پہ رویا ہو گا
Uski yaadein aansu ban kr u palkoun pe chamakti hain
Nadya pe jaisey raat ko, jugnoo se naachtay hain !!!
کوئی تعویذ ہو ردِبلا کا
محبت میرے پیچھے پڑ گئی ہے
اس شخص نے یوں کون سا میدان نہیں مارا
بس عشق کی بازی میں ہوئی مات دوستو
محبت کی بازی وہ بازی ہے فراز
کہ خود ہار جانے کو جی چاہتا ہے
اس کی مٹھی میں بہت روز رہا میرا وجود
میرے ساحر سے کہو اب مجھے آزاد کرے
ان کی آنکھوں کو کبھی غورسے دیکھا ہے فراز
رونے والوں کی طرح جاگنے والوں جیسی
اس کے بعد باقی سب تو ٹھیک ہے فرزا
بس جہاں دل تھا اب وہاں درد رہتا یے