کھلا یہ راز کہ آئینہ خآنہ ہے یہ دنیا
اور اس میں مجھ کو تماشا بنا گیا اک شخص
Printable View
کھلا یہ راز کہ آئینہ خآنہ ہے یہ دنیا
اور اس میں مجھ کو تماشا بنا گیا اک شخص
تیری آنکھیں،تیری زلفیں،تیرے ابرو تیرے لب
اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثآلوں کی طرح
انگلیاں لوگ اٹھاتے ہیں جدھر جاتے ہیں
ہم تو اس نام سے بے نام و نشان اچھے تھے
میں اپنا عکس ہوں کہ کسی کی صدا ہوں میں
یوں شہر بہ شہر جو بکھرا ہوں میں
میں ڈھونڈنے چلا جاوں جو اپنے آپ کو
تہمت مجھ پہ ہے کہ بہت خود نما ہوں میں
محبت،ہجر نفرت مل چکی
میں تقریباً مکمل ہو گیا ہوں
ملا تو اور بھی تقسیم کر گیا
سمیٹنا تھا جس کو میری کرچیاں محسن
تو نے ہی کہا تھا میں تیری کشتی پر بوجھ ہوں
آنکھوں کو نہ اب ڈھانپ مجھے ڈوبتا دیکھ
ہم نے ہر دکھ کو محبت کی عنایت سمجھا
ہم کوئی تم تھے کہ دنیا سے شکایت کرتے
بک رہا تھا پیار کے بازار میں میری غربت کا لہو
پیچھے مڑ کے جو دیکھا تو خریدار میرے اپنے ہی دوست نکلے
برباد ہونے کے اور بھی راستے تھے
نہ جانے ہمیں محبت کا ہی خیال کیوں آیا