لگتا ہے واپسی کا ارادہ نہیں رہا
نقشہ بدل دیا ہے سرائے کا آپ نے
Printable View
لگتا ہے واپسی کا ارادہ نہیں رہا
نقشہ بدل دیا ہے سرائے کا آپ نے
ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں
آج یہاں کل اور نگر میں صبح کہاںاور شام کہاں
Nadaan Jawani Ka Zamana Guzar Gaya,
Ab Agaya Burhapa Sudhar Jana Chahiye....!
بیٹھے ہیں ہر فصیل پہ کچھ لوگ تاک میں
اچھا ہے تھوڑی دیر سے گھر جانا چاہیئے
;))
Afsoos Apnay Ghar Ka Pata Hum Say Kho Gaya,
Ab Dekhna Hai Ye K Kidhar Jana Chahiye....!
مُجھے یہ چار دیواری کی رونق مار دے گی
مَیں اِک امکان تھی منزل کا مٹنے کیوں لگی ہوں
مجھے تو راہ دکھاتی تھیں چاہتیں اُس کیگِھریہُوئی ہوں میں چہروں کی بھیڑ میں لیکن کہیں نظر نہیں آتیں شباہتیں اُس کی
میں وہ رستہ جو مسافر کو بدل دیتا ہے
ایسا سایہ ہوں کہ دیوار بدل دیتا ہوں
راسخ ہو اگر عزم تو ہے شے ہے مسخر
اے اہل نظر! شکوہءحالات کہاں تک؟
اس کی آنکھیں سوال کرتی ہیں
میری ہمت جواب دیتی ہے
میں خطا کرتا ہوں اور تو معاف کردیتا ہے۔ میں چالاکی دکھاتا ہوں اور تو نظر انداز کرتا ہے، میں بھول جاتا ہوں پر تو یاد رکھتا ہے،
Mohabbat kainaati such hy ye tasleem hy lekin
Zameen zaday hein, jazbe aasmaani rakh nahi sakte
اپنی تقدیر کو بے وجہ تو الزام نہ دو
اور ہی ہجر کے اسباب نظر آتے ہیں
Mujh ko maloom na Thi hijar ki ye ramz k tu
jab meray pass na hoga tou......har su hoga...!
Kya Jaane Kab Maut Aa Jaaye, Intezar Hai Ki Hum Tere Kaam Aa Jaaye, Yeh Mat Sochna Ki Bhul Jaayenge...
Bhool jana tou rasm e duniya hai
aapne kaun sa kamal kiya.....!!!!!
Gharzz ke kaatt diye zindagi ke din aey dost, Woh teri yaad main ho, ya tujhe bhulaane main
umer bhar kaun nibhata hai taluq itna
aye meri jaan k dushman tujhe allah rakhay....!
اک بـــــے رحــم مــــو ســــم کی طـرح
عشق چہرے کے خدوخال بدل دیتا ھے
عشق کرنا ہے تو پھر درد بھی سہنا سیکھو
ورنہ ایسا کرو، اوقات میں رہنا سیکھو
پاؤں پھیلا ے تو پھر دیکھینہ چادر ہم نےتجھے چاہا تو پھر اوقات سے بڑھکر چاہا !
محبت کا گماں ہوتا بہت ہے
کہ اب یہ لفظ بھی رُسوا بہت ہے۔۔۔!
پھر بھلا کون داد تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں
وفا، اخلاص، قربانی، محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم
جس نے انسان سے محبت نا کی ہو اقبال
درحقیقت وہ خدا کا بھی طلبگار نہیں
ابن آدَم ہوں ، انسان سے محبت کی ہے
آگ کا ، چاند کا ، پتھر کا پرستار نہیں .
اقبال تیرے عشق نے سب بل دیئے نکال
مدت سے آرزو تھی کہ سیدھا کرے کوئی
آتے نہیں ہے تنگ کبی زندگی سے ہمروتے بی کبی ہے تو وو اپنی کشی سے ہم
لشکر کریں گے میری دلیری پہ تبصرہ
مر کر بھی زندگی کی خبر چھوڑ جاؤں گا
قاتل مرا نشاں مٹانے پہ ہے بضدمیں بھی سناں کی نوک پہ سر چھوڑ جاؤں گا
ﺍﮮ ﮔﺮﺩ ﺑﺎﺩ ! ﻟﻮﭦ ﮐﮯ ﺁﻧﺎ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ
ﺭﮐﮭﻨﺎ ﻣِﺮﮮ ﺳﻔﺮ ﮐﯽ یہ ﺍﺫِﯾّﺖ ﺳﻨْﺒﮭﺎﻝ ﮐﺮ
شاید کسی نے بُخلِ زمِیں پر کِیا ہےطنزگہرے سمندروں سے جزِیرے نِکال کر
میں شاعر ہوں مجھ سے زرا سوچ کے الجهنا
لفظوں میں لکھ دوں گا لہجوں کی تلخیاں
Kis Qadar Teri Fikar karta hon Kabhi itna To Soch. Warna main to Wo KhudGarz hu Jisko Apni Zindagi Se bhi Pyar Nahi.
زندگی تیرے تعاقب میں ہم
اتنا چلتے ہیں کہ مرجاتے ہیں
آخر اپنے آپ کو پہچان لینا چاہیے
ہر بشر کو زندگی کا گیان لینا چاہیے
Hum apni rooh tere jism mein he chhor aye Faraz”.Tujhy galay se lagana tu ek bahana tha”
ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺫﺍﺕ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ..
ﻣﺤﺒﺖ 'ﻣﺸﻮﺭﮦ ' ﮐﺐ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺳﺎﺭﮮ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ.