Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
ملے ہیں بعد مدت کے، بلا کے سرد ہیں لہجے
کہ جلنا بھی نہیں ممکن، پگھلنا بھی نہیں ممکن
تعلق ٹوٹ جانے سے، امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
دلوں میں حسرتیں لے کر، بہلنا بھی نہیں ممکن
بہت ناکامیاں لے کر، ہوئے ہیں خاک کے قیدی
چلو اب آج سے گھر سے، نکلنا بھی نہیں ممکن
اسے اتنا نہ سوچا کر، تیری عادت نہ بن جائے
پھر ایسی عادتیں"محسن" بدلنا بھی نہیں ممکن
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
ميری گلی میں اندھیرا ھے کتنے برسوں سے
امیرِشہر....!! تیرے عہدِ اقتدار پہ تُف
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
کوہساروں کے دل پگلے تو دریا ھوئے جاری
اور لوگ یہ کہتے ھیں کہ پتھر نہیں روتے
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
خوشبو کی پوشاک پہن کر
کون گلی میں آیا ہے
کیسا یہ پیغام رساں ہے
کیا کیا خبریں لایا ہے
کھڑکی کھول کر باہر دیکھو
موسم میرے دل کی باتیں
تم سے کرنے آیا ہے....!!
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے
کہیں آنکھیں، کہیں چہرا نہیں ہے
یہاں سے کیوں کوئی بیگانہ گزرے
یہ میرے خواب ہیں رستہ نہیں ہے
جہاں پر تھے تری پلکوں کے سائے
وہاں اب کوئی بھی سایا نہیں ہے
زمانہ دیکھتا ہے ہر تماشہ...
یہ لڑکا کھیل سے تھکتا نہیں ہے
ہزاروں شہر ہیں ہمراہ اس کے
مسافر دشت میں تنہا نہیں ہے
یہ کیسے خواب سے جاگی ہیں آنکھیں
کسی منظر پہ دل جمتا نہیں ہے
جو دیکھو تو ہر اک جانب سمندر
مگر پینے کو اک قطرہ نہیں ہے
خدا کی ہے یہی پہچان شاید
کہ کوئی اور اس جیسا نہیں ہے
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
حد سے توقعات زیادہ کیے ہُوئے
بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ہُوئے
اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم
ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ہُوئے
دیکھو تو کتنے چین سے کس درجہ مطمئن!
بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے
پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے ...
اک دشت انتظار کو جادہ کیے ہوئے
آنکھوں میں لے کے جلتے ہوئے موسموں کی راکھ!
گرد سفر کو تن کا لبادہ کیے ہوئے
دیکھو تو کون لوگ ہیں!آئے کہاں سے ہیں !
اور اب ہیں کس سفر کا ارادہ کیے ہوئے
اس سادہ رُوکے بزم میں آتے ہی بجھ گئے
جتنے تھے اہتمام زیادہ کئے ہوئے
اُٹھے ہیں اُس کی بزم سے امجدؔ ہزار بار
ہم ترک آرزو کا ارادہ کیے ہوئے
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
عمر کی سیڑھیاں
ہاں، سُنو دوستو
جو بھی دُنیا کہے
اُس کو پرکھے بِنا، مان لینا نہیں
ساری دُنیا یہ کہتی ہے
پربت پہ چڑھنے کی نِسبت اُترنا بہت سہل ہے...
کس طرح مان لیں
تم نے دیکھا نہیں
سرفرازی کی دُھن میں کوئی آدمی
جب بلندی کے رستے پہ چلتا ہے تو
سانس تک ٹھیک کرنے کو رُکتا نہیں
اور اُسی شخص کا
عمر کی سیڑھیوں سے اُترتے ہوئے
پاؤں اُٹھتا نہیں
اس لیے دوستو، جو بھی دُنیا کہے
اُس کو پرکھے بنا، مان لینا نہیں
ساری دُنیا یہ کہتی ہے
اصل سفر تو مسافر کی آنکھ میں پھیلا ہوا خواب ہے
کس طرح مان لیں
تم نے دیکھا نہیں
عمر کےاس سرابِ اجل خیز میں
خواب تو خواب ہیں
ہم کُھلی آنکھوں سے جو بھی کچھ دیکھتے ہیں
وہ ہوتا نہیں
راستےکے لیے
(راستےکی طرح)
آدمی اپنے خوابوں کو بھی کاٹ دیتے ہیں لیکن
سُلگتا ہوا راستہ
پھر بھی کٹتا نہیں
اس لیے دوستو
جو بھی دُنیا کہے
اس کو پرکھے بنا، مان لینا نہیں
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتے ہیں پرچے کو
بےخیال ہاتھوں سے
ان بنے سے لفظوں پر، انگلیاں گھماتے ہیں
یا سوال نامے کو دیکھتے ہی جاتے ہیں
ہر طرف کن انکھیوں سے بچ بچا کے تکتے ہیں
دوسروں کے پرچوں کو رہنما سمجھتے ہیں
شاید اسطرح کوئی راستہ ہی مل جاٴے
بے نشاں جوابوں کا،کچھ پتا ہی مل جاٴے
مجھ کو دیکھتے ہیں تو...
یوں جواب کاپی پر ،حاشیے لگاتے ہیں
دائرے بناتے ہیں
جیسے انکو پرچے کے سب جواب آتے ہیں
اس طرح کے منظر میں
امتحان گاہوں میں دیکھتا ہی رہتا تھا
نقل کرنے والوں کے
نت نئے طریقوں سے
آپ لطف لیتا تھا، دوستوں سے کہتا تھا!
کس طرف سے جانے یہ
آج دل کے آنگن میں اک خیال آیا ہے
سینکڑوں سوالوں سا اک سوال لایا ہے
وقت کی عدالت میں
زندگی کی صورت میں
یہ جو تیرے ہاتھوں میں، اک سوال نامہ ہے
کس نے یہ بنایا ہے
کس لئے بنایا ہے
کچھ سمجھ میں آیا ہے؟
زندگی کے پرچے کے
سب سوال لازم ہیں سب سوال مشکل ہیں!
بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتا ہوں پرچے کو
بے خیال ہاتھوں سے
ان بنے سے لفظوں پر انگلیاں گھماتا ہوں
حاشیے لگاتا ہوں
دائرے بناتا ہوں
یا سوال نامے کو
دیکھتا ہی جاتا ہوں
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
گردِ سفر میں بُھول کے منزل کی راہ تک
پھر آ گئے ھیں لوگ نئی قتل گاہ تک
اِک بے کسی کا جال ھے پھیلا چہار سُو
اِک بے بسی کی دُھند ھے دل سے نگاہ تک
بالائے سطحِ آب تھے جتنے، تھے بے خبر
اُبھرے نہیں ھیں وہ کہ جو پہنچے ھیں تھاہ تک
اِک دُوسرے پہ جان کا دینا تھا جس میں کھیل...
اب رہ گیا ھے صرف وہ رشتہ نباہ تک
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
جو کچھ دیکھا جو سوچا ہے وہی تحریر کر جائیں
جو کاغذ اپنے حصے کا ہے وہ کاغذ تو بھر جائیں
نشے میں نیند کے تارے بھی اک دوجے پر گرتے ہیں
تھکن رستوں کی کہتی ہے چلو اب اپنے گھر جائیں
کچھ ایسی بے حسی کی دھند سی پھیلی ہے آنکھوں میں
ہماری صورتیں دیکھیں تو آئینے بھی ڈر جائیں
نہ ہمت ہے غنیمِ وقت سے آنکھیں ملانے کی...
نہ دل میں حوصلہ اتنا کہ مٹی میں اتر جائیں
گُلِ امید کی صورت ترے باغوں میں رہتے ہیں
کوئی موسم ہمیں بھی دے کہ اپنی بات کر جائیں
دیارِ دشت میں ریگِ رواں جن کو بناتی ہے
بتا اے منزلِ ہستی کہ وہ رستے کدھر جائیں
تو کیا اے قاسمِ اشیاء یہی آنکھوں کی قسمت ہے
اگر خوابوں سے خالی ہوں تو پچھتاووں سے بھر جائیں
جو بخشش میں ملے امجد تو اس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں