کبھی تو کرے گا وہ شخص وفا آخر
کچھ تو ختم ہو گی یہ اپنی سزا آخر
میرے گھر کی دیوار پر یہ کون لکھ گیا
کب تک تم جیو گے میرے سواآخر
Printable View
کبھی تو کرے گا وہ شخص وفا آخر
کچھ تو ختم ہو گی یہ اپنی سزا آخر
میرے گھر کی دیوار پر یہ کون لکھ گیا
کب تک تم جیو گے میرے سواآخر
Ghar say niklay thay ke dunya ne pukara tha Faraz
Abb fursat miley dunya se tou ghar jain kahein
یہ میرا عشق تھا کہ دیوانگی کی انتہا
تیرے قریب سے گزر گیا تیرے ہی خیا لوں میں
اس دفعہ تو بارشیں رکتی نہیں ہیں دوستوں
ہم نے کیا آنسو پیے کہ سارے موسم رو پڑے
تھپکیاں دے کر سلا دیتی ہے
مجھ کو ہر رات میری تنہائی
اس قحطِ دوستی میں کوئی مجھ سے کیا ملے
خود اپنے آُپ کو بھی میسر نہیں میں
آنکھیں کسی کے حسنِ تصور میں بند تھیں
دنیا سمجھ رہی تھی نیند آ گئی مجھ کو
اکیلے پن کی اذیت کا گلہ کیسا
فراز خود ہی تواوروں سے ہو گئے تھے الگ
رہتے تھے کبھی جن کے دل میں ہم جان سے بھی پیاروں کی طرح
بیٹھے ہیں انہی کے کوچے میں ہم آج گناہ گاروں کی طرح
آپ برہم ہی سہی بات تو کر لیں ہم سے
'کچھ نہ کہنے سے محبت کا گمان ہوتا ہے