یہ مزہ تھا دل لگی کا، کہ برابر آگ لگتینہ تمھیں قرار ہوتا، نہ ہمیں قرار ہوتا
Printable View
یہ مزہ تھا دل لگی کا، کہ برابر آگ لگتینہ تمھیں قرار ہوتا، نہ ہمیں قرار ہوتا
ترے وعدے پر ستمگر، ابھی اور صبر کرتےمگر اپنی زندگی کا، ہمیں اعتبار ہوتا
حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں
مر گئے لاکھوں اسی ارمان میں
گر فرشتہ وش ہوا کوئی تو کیاآدمیت چاہئے انسان میں
اگرچہ آنکھ کا سورج سوا نیزے پہ ہےتمہاری یاد کے موسم ابھی محفوظ ہیں
ہماری ڈائری پڑھنا کبھی تم غور سےکہانی کے لیے یہ غم ابھی محفوظ ہیں
ندیم اس نے نہیں بدلا ہے غم کا پیراہنتو پھر یوں ہے کہ کچھ ماتم ابھی محفوظ ہیں
محبت لازمی ہے مانتا ہوںمگر ہمزاد اب میں تھک گیا ہوں
تمہارا ہجر کاندھے پر رکھا ہےنہ جانے کس جگہ میں جا رہا ہوں
کوئی تو ہو جو میرے درد بانٹےمسلسل ہجر کا مارا ہوا ہوں