اگر چہ جان پہ بن بن گئی محبت میںکسی کے منہ پر نہ رکھا غلہ دل کا
Printable View
اگر چہ جان پہ بن بن گئی محبت میںکسی کے منہ پر نہ رکھا غلہ دل کا
ازل سے تا بہ ابد عشق ہے اس کے لئےترے مٹائے مٹے گا نہ سلسلہ دل کا
کچھ اور بھی تجھے اے داغ بات آتی ہےوہی بتوں کی شکایت وہی گلہ دل کا
بنتی ہے بری کبھی جو دل پر
کہتا ہوں برا ہو عاشقی کا
اتنا ہی تو بس کسر ہے تم میںکہنا نہیں مانتے کسی کا
ہم بزم میں ان کی چپکے بیٹھےمنہ دیکھتے ہیں ہر آدمی کا
جو دم ہے وہ ہے بسا غنیمتسارا سودا ہے جیتے جی کا
آغاز کو کون پوچھتا ہےانجام اچھا ہو آدمی کا
روکیں انہیں کیا کہ ہے غنیمتآنا جانا کبھی کبھی کا
ایسے سے جو داغ نے نباہیسچ ہے کہ یہ کام تھا اسی کا