تمھارا غم، غم دنیا علوم آگاہی
سبھی عذاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
Printable View
تمھارا غم، غم دنیا علوم آگاہی
سبھی عذاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
نہ جانے کون ہیں یہ لوگ جو کہ صدیوں سے
پس نقاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
اسی لیے تو میں عریانیوں سے ہوں محفوظ
بہت حجاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
میں بے خیال کبھی دھوپ میں نکل آؤں
تو کچھ سحاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
کوئی حصار مرے چار سو ابھی تک ہے
تمھارا پیار مرے چار سو ابھی تک ہے
بچھڑتے وقت جو سونپ کر گئے مجھے
وہ انتظار مرے چار سو ابھی تک ہے
تو خود ہی جانے کہیں دور کھو گیا ہے مگر
تیری پکار مرے چار سو ابھی تک ہے
میں جب بھی نکلا میرے پاؤں چھید ڈالے گا
جو خارزار مرے چار سو ابھی تک ہے
میں اب بھی گرتے ہوئے پانیوں کی قید میں ہوں
اک آبشار مرے چار سو ابھی تک ہے
کوئی گمان مجھے تم سے دور کیسے کرے
کہ اعتبار مرے چار سو ابھی تک ابھی تک ہے