وابستہ میری ذات سے کچھ تلخیاں بھی تھیں
اچھا کیا جو مجھ کو فرا موش کر دیا
Printable View
وابستہ میری ذات سے کچھ تلخیاں بھی تھیں
اچھا کیا جو مجھ کو فرا موش کر دیا
تمہارا عشق کہانی ہے اور کچھ بھی نہیں
اور اس کی ہجر نشانی ہے اور کچھ بھی نہیں
وہ اور دن تھے جب خواب دیکھتے تھے ہم
بس اب تو آنکھ میں پانی ہے اور کچھ بھی نہیں
کوئی ٹوٹا ہوا دل جوڑ دیتے ہیں محبت سے
نمازی تو نہیں لیکن عبادت کر ہی لیتے ہیں
دلوں میں یوں اگر اک دوسرے سے پیار بڑھتا ہے
چلو ،اک دن بچھڑ جانے کی ہمت کر ہی لیتے ہیں
اچھی صورت والے سارے پتھر دل ہوں ممکن ہے
ہم تو اُس دن رائے دیں گے جس دن دھوکہ کھائیں گے
تم کو ناراض ھی رہنا ھے تو کو ئی بات کرو
کہ چپ رھنے سے محبت کا گماں ھوتا ھے
مَیں بددُعا تو نہیں دے رہی ہُوں اُس کو مگر
دُعا یہی ہے اُسے مُجھ سا اب کوئی نہ مِلے
حساب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ھے
تمہیں نکال کےدیکھاتو سب خسارہ ھے
Aaj palkon ki mundairon pe boht ronaq hy
dekh sakty ho to ashkon ka chiraghan dekho
مجھے کانٹا چبھے اور اس کی آنکھوں سے لہو نکلے
تعلق ہوتو ایسا ہو محبت ہوتو ایسی ہو
خدا نصیب کرے ان کو دائمی خوشیاں
عدم وہ لوگ جو ہم کو اداس رکھتے ہیں