نگر نے معجزہ مانگا تیری محبت کا
تو جھوم جھوم کے صحراؤں سے اٹھا میرا دل
Printable View
نگر نے معجزہ مانگا تیری محبت کا
تو جھوم جھوم کے صحراؤں سے اٹھا میرا دل
کسی نے جب بھی یہ پوچھا کہ کون ہے فرحت
تو مسکرا کے ہمیشہ یہی کہا میرا دل
کہو کسی پہ کبھی درد آشکار کیا؟
کبھی کبھی کئی لوگوں کو سوگوار کیا
کبھی کسی کے لیے خود کو بے قرار کیاَ؟
تمام عمر محبت کا انتظار کیا
کسی کو سونپی کبھی اپنے وقت کی تقسیم ؟
کبھی کبھی تیری یادوں سے کاروبار کیا
یہ شہر بھر میں بھلا کیوں اکڑ کے پھرتے ہو؟
ہمیں غرور بہت ہے کہ ہم نے پیار کیا
کوئی تضاد کوئی اختلاف اس دوراں؟
غموں کو کُند کیا دل کو تیز دھار کیا
کہو جو لوگوں پہ احسان کرتے پھرتے ہو؟
خود اپنے دل کو سدا میں نے زیر بار کیا
بتاؤ دُکھ کی ریاضت میں کیا کیا تم نے ؟
اجل کو پھول کیا، زندگی کو خار کیا
دکھ ایسا دریا ہے جو
آنکھ کے رستے بہتا ہے