یہ رام جنم بھومی کا لہو، یہ بابری مسجد کی لاشیں
تم اُن کو مذہب کہتے ہو، ہم وحشی سَیاست کہتے ہیں
Printable View
یہ رام جنم بھومی کا لہو، یہ بابری مسجد کی لاشیں
تم اُن کو مذہب کہتے ہو، ہم وحشی سَیاست کہتے ہیں
اس ملک میں ہندو ، مسلم، سکھ، سب پاگل ہوتے جاتے ہیں
ملّا ، پنڈت، نیتا اس کو اللہ کی رحمت کہتے ہیں
دُنیا کے اُجلے کُرتے سے ہم نے تو جوتے پونچھ لیے
وہ شاعر ہیں جورُسوائی کو اپنی شہرت کہتے ہیں
تھا میر جن کو شعر کا آزار مر گئے
غالب تمہارے سارے طرفدار مر گئے
جذبوں کی وہ صداقتیں مرحوم ہو گئیں
احساس کے نئے نئے اظہار مر گئے
تشبیہہ وا ستعار ہ ور مزو کنایہ کیا
پیکر تراش شعر کے فنکار مر گئے
ساقی تری شراب بڑا کام کر گئی
کچھ راستے میں، کچھ پسِ دیوار مر گئے
تقدیسِ دل کی عصیاں نگاری کہاں گئی
شَاید غزل کے سَارے گناہ گار مر گئے
شعروں میں اب جہاد ہے، روزہ نماز ہے
اُردو غزل میں جتنے تھے کفّار مر گئے
اخبار ہو رہی ہے غزل کی زبان اب
اپنے شہید آٹھ ،اُدھر چار مر گئے