جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے
یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے
Printable View
جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے
یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے
یُوں پیار نہیں چھپتا ، پلکوں کے جھکانے سے
آنکھوں کے لفافوں میں تحریر چمکتی ہے
خوش رنگ پرندوں کے لوٹ آنے کے دن آئے
بچھڑے ہوئے ملتے ہیں جب برف پگھلتی ہے
لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے
یوں یاد تری شب بھر سینے میں سُلگتی ہے
شہرت کی بُلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو، وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے
خطا وار سمجھے گی دنیا تجھے
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
غلامی کو برکت سمجھنے لگیں
اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے
مجھے ایسی جنت نہیں چاہئے
جہاں سے مدینہ دکھائی نہ دے