تم نے لوگوں کو کیوں توجہ دی
اپنے ہی آپ جل گئے ہوتے
Printable View
تم نے لوگوں کو کیوں توجہ دی
اپنے ہی آپ جل گئے ہوتے
شکر ہے ہم نہیں ہیں دن ورنہ
شام کے وقت ڈھل گئے ہوتے
درد کی سلطنت کا راج ملا
بے قراری کا تخت و تاج ملا
وقت اک شعبدہ سا ہے اور بس
کل ملا ہے کبھی نہ آج ملا
آنکھ نا ہی کھلے تو بہتر ہے
آنکھ کھولی تو یہ رواج ملا
عشق سے بیاہ ہو گیا اور پھر
دل کی دلہن کو غم کا داج ملا
لگ کے کندھے سے روتا جاتا تھا
آج تک جو بھی ہم مزاج ملا
دن کو ہم سے ملا ہے صبر جمیل
رات کو درد کا خراج ملا
تیری یادیں ہی چھانتے ہیں ہم
دیکھو کیسا یہ کام کاج ملا
جاتے جاتے اس طرح سب کچھ سوالی کر گیا
روح کا کمرہ بھرا رہتا تھا خالی کر گیا